کرائسٹ چرچ (سپورٹس ڈیسک )پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف پہلے میچ کی شکست کا ذمہ دار خراب بیٹنگ کو قرار دیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے میچوں میں بھی پاکستان کے خلاف 300 رنز بن سکتے ہیں اور ایسے ہدف کے تعاقب کے لیے بلے بازوں کو تیار رہنا ہوگا۔پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنا اگلا میچ پرسوںویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل رہی ہے۔وقاریونس نے کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول میں ٹیم کے تربیتی سیشن کے موقع پر کہا کہ کھلاڑیوں نے اپنے اوپر زیادہ دباؤ لے لیا اور ’بھارتی اننگز میں دو بڑی پارٹنرشپ ہوئیں جبکہ پاکستانی بیٹنگ کلک نہ کر سکی۔ آخری اوورز میں بولرز نے کم بیک کیا تھا اور بیٹسمینوں کو تین سو رنز بنانے چاہیے تھے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں تین سو رنز ایک معقول سکور ہے۔ آنے والے میچوں میں بھی پاکستانی ٹیم کے خلاف تین سو رنز بن سکتے ہیں لہذا بیٹسمینوں کو اس کا جواب دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ وہ اپنی اس بات پر ابھی بھی قائم ہیں کہ پاکستانی ٹیم فیورٹ نہیں ہے اور انھوں نے پاکستان میں بھی یہ بات کھلاڑیوں پر سے غیرمعمولی دباؤ ہٹانے کی غرض سے کہی تھی۔یونس خان کی اس وقت فارم نہیں ہے جس کی وجہ سے مسئلہ ہو رہا ہے۔ یونس خان کو کسی طرح سے ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ چونکہ پچھلے چند میچوں میں اوپنرز کے جلد آؤٹ ہوجانے پر یونس خان کو ابتدا ہی میں بیٹنگ کے لیے آنا پڑرہا تھا لہذا انہیں اوپنر کھلایا گیا لیکن یہ تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔جب کھلاڑیوں پر دباؤ نہیں ہوتا تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ اچھا کھیلیں۔وقاریونس نے یونس خان کو اوپنر اور عمراکمل کو وکٹ کیپر کی حیثیت سے کھلانے کے بارے میں کہا کہ کنڈیشنز دیکھ کر تبدیلی کی جاتی ہے۔یونس خان کی اس وقت فارم نہیں ہے جس کی وجہ سے مسئلہ ہو رہا ہے۔ کسی بھی سینئر کھلاڑی کو ڈراپ کرنا مشکل نہیں کیونکہ تمام کھلاڑی یکساں اہمیت رکھتے ہیں لیکن کوشش یہ کی جاتی ہے کہ ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں تجربہ کار کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع دیے جائیں۔ کھلاڑیوں پر سخت محنت کی جارہی ہے اور انہیں ہر میچ سے قبل حریف ٹیم کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں ویڈیوز کی مدد سے بتایا جاتا ہے اور کپتان کے ساتھ مل کر حکمت عملی ترتیب دی جاتی ہے۔یہ فٹبال نہیں ہے کہ باہر سے بیٹھ کر ہدایات دے کر کھلاڑیوں کو کنفیوز کیا جائے۔