مہمند ایجنسی+ لاہور (بی بی سی+ اے ایف پی+ نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) مہمند ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ خاصہ دار فورس پر دو الگ الگ حملوں میں 9 اہلکار شہید ہوگئے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ فائرنگ کے دونوں واقعات بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مہمند ایجنسی کی تحصیلوں یکہ غنڈ مچنی اور پنڈیالی میں پیش آئے۔ پہلا واقعہ مچنی میں اس وقت پیش آیا جب شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل پر تعینات خاصہ دار فورس کے اہلکاروں پر مسلح افراد نے فائرنگ کی جس میں دو اہلکار شہید ہو گئے۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ یکہ غنڈ سب ڈویژن کے علاقے کڑاپہ میں رات گئے ہوا جب مسلح افراد نے خاصہ دار فورس کی ایک چیک پوسٹ پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے وہاں ڈیوٹی پر موجود سات اہلکار شہید ہوگئے۔ اہلکاروں کی نعشیں ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردی گئیں۔ دونوں حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار گروپ نے قبول کر لی۔ حملوں کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان کے گروہ جماعت الاحرار نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو ای میل کے ذریعے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ خیال رہے کہ مہمند ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے کارروائیوں کے بعد سکیورٹی کی صورت حال پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک بہتر بتائی جاتی ہے۔ تاہم سکیورٹی فورسز اور حکومتی حامی قبائلی سرداروں کو ہدف بنا کر قتل کے واقعات مسلسل ہوتے رہے ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ مہمند ایجنسی میں ایک ہی رات میں دو واقعات میں 9اہلکاروں کی شہادت کا واقعہ بھی کافی عرصے کے بعد پیش آیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق سرکاری اہلکار نوید اکبر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے رات کی تاریکی میں چیک پوسٹ پر اچانک حملہ کیا اور پوسٹ پر موجود جوانوں کو جوابی کارروائی کرنے کا موقع نہیں ملا۔ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے پوسٹ کو جلا دیا جبکہ پہلے واقعہ میں دہشت گردوں نے 2 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کرکے شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل کو بھی تباہ کردیا۔ واقعہ رات تقریباً ایک بجے کے قریب پیش آیا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہوکر شدت پسند تنظیم داعش کی حمایت والے عسکریت پسند گروہ جماعت الاحرار نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ واضح رہے کہ جماعت الاحرار میں طالبان کے مہمند ایجنسی کے شدت پسند شامل ہوتے تھے جبکہ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اب اس کے تمام کمانڈرز اور عسکریت پسند سرحد پار افغانستان میں موجود ہیں۔ صدر ، وزیراعظم، وزیراعلیٰ شہباز شریف نے حملے کی مذمت کی ہے۔ شہید ہونے والوں کے نام خاصہ دار ملتانے ولد زرین، داد خان ولد لعل میاں دین ،نصیر خان ولد مومین ،بنیامین ولدمحمد خان،ذاکر ولد زرے خان اور انوار ولداحمد خان ، شمسی ٹیوب ویل پر حملہ میں 2اہلکاربلال خان اور تاج علی شہید ہوئے۔ کڑپہ پیکٹ میں شہید ہونے والے سات اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ 11 بجے ہیڈ کوارٹر غلنئی میں ادا کی گئی۔جنازے کے بعد شہداءکو لیویز فورسز کے ایک چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔
چیک پوسٹ حملہ