محض الزامات پر نا اہل نہیں کیا جاسکتا، قطر میں سرمایہ کار نہیں تو سیٹلمینٹ کیسی؟

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت/آن لائن) وزیراعظم نوازشریف کیخلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست پر وزیراعظم کے وکیل نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ ہفتہ کو وزیر اعظم کے وکیل جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں وزیر اعظم نواز شریف نے موقف اختیار کیا شیخ رشید نے درخواست میں صرف الزامات لگائے ہیں۔ الزامات سے متعلق شواہد عدالت کے سامنے پیش نہیں کئے، انکی درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کیا جائے۔ وزیراعظم عوام کے منتخب نمائندے ہیں محض الزامات پر نااہل نہیں کیاجا سکتا۔ شیخ رشید نے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ میرے خلاف آرٹیکل 62اور 63 سے متعلق کسی عدالتی فورم کا فیصلہ نہیں ہے۔ میرا نام پانامہ لیکس میں ہے نہ ہی آف شور کمپنیوں کا بینی فیشل مالک ہوں۔ مریم نواز میرے زیرکفالت نہیں ۔ وزیراعظم کی جانب سے کہا گیا شیخ رشید کی درخواست میں ٹیکس چوری کا الزام بھی لگایا گیا لیکن ٹیکس چوری کا کوئی ثبوت عدالت کو نہیں دیا، درخواست میں مزید کہا گیا پانامہ لیکس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی نہ ہی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھایا،آرٹیکل 184 کے مقدمے میں کسی کو آرٹیکل 10 اے کے آئینی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم کی جانب سے سراج الحق کی درخواست کے جواب میں بھی اضافی دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں شیخ رشید، لطیف کھوسہ اور تحریک انصاف کے ریفرنسز کا ریکارڈ شامل ہے جبکہ اضافی دستاویز میں عمران خان کی جانب سے آف شور کمپنی بنانے کا ریکارڈ بھی منسلک ہے۔ اضافی دستاویزات میں عمران خان کی آف شور کمپنی کے 1983ءسے 2014ءتک کے سالانہ ریٹرن کا ریکارڈ اور 2015ءمیں آف شور کمپنی ختم کرنے کا ریکارڈ بھی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں جہانگیر ترین کے 2013ءکے انتخابات میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی ایس ای سی پی کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی کا ریکارڈ اور جہانگیر ترین کا غیر قانونی طریقے سے شیئرز کی خریداری و فروخت سے متعلق اعترافی بیان اور ایف بی آر کی جانب سے جہانگیر ترین کو جاری کئے گئے نوٹسز بھی اضافی دستاویزات میں شامل ہیں جبکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کےلئے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کا ریکارڈ بھی منسلک ہے۔ دریں اثناءپانامہ کیس میں عمران خان نے بھی سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات اور بیان حلفی جمع کرا دیا ، جس میں کہا گیا حسین اورمریم نواز کے درمیان بنائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے۔ اضافی دستاویزات متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا مے فیئر کے اپارٹمنٹ کی خریداری کی بنک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، لندن میں جائیداد خریداری کی رقم سولیسیٹر کے اکاﺅنٹ میں جمع کرانے پڑتی ہے۔ سولیسیٹر لارنس ریڈلے نے الثانی خاندان کے لیے فلیٹس خریدنے کی تصدیق نہیں کی۔ شریف فیملی کی طرف سے فلیٹس کا کرایہ ادا کرنے کا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا نواز شریف کے مطابق لندن فلیٹس جدہ سٹیل مل کی فروخت سے خریدے گئے۔ وزیراعظم کے بیان کو حسین نواز کے بیان پر فوقیت دی جائے۔ فلیٹس کی خریداری کے وقت حسین نواز کم عمر تھے۔ حمد بن جاثم اور نواز شریف نے کسی قسم کی بنک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ نہیں دیا۔ عمران خان نے بیان حلفی میں کہا ان کی جانب سے جو کچھ کہا گیا وہ بالکل درست ہے۔ عدالت سے کچھ چھپایا نہیں گیا۔
درخواست گزار عمران خان کے وکیل، نعیم بخاری کے ذریعے داخل کئے گئے 24صفحات پر مشتمل بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان کی جانب سے عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کیے جانے والے شیخ حمد بن جاسم کے 5 نومبر اور 22 دسمبر 2016 کے دونوں خطوط سوچی سمجھی من گھڑت کہانی کا حصہ ہیں، جن میں شیخ حمد بن جاسم نے شریف خاندان کی جانب سے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں 1980 میں 1 کروڑ 20 لاکھ درھم کی سرمایہ کاری اور معاہدے کی وضاحت پیش کی تھی، بیان حلفی میں شیخ حمد بن جاسم کے ذاتی کردار کے حوالہ سے بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے خود سرکاری رقوم کو نجی اکاﺅنٹس میں منتقل کیا تھا ،جس پر قطر کی حکومت نے ان کے خلاف انکوائری کی تھی ، 2002میں ان کے خلاف فوجداری انکوائری مکمل ہونے والی تھی کہ جب انہوںنے تین جرسی ٹرسٹوں سے متعلق انکوائری کے خرچہ کے طور پر 6ملین برطانوی پاﺅنڈز رضا کارانہ طور پر ادا کئے تھے ، ان پر اپنے ایک سابق ساتھی و سابق حکومتی ترجمان کو اکتوبر2009سے لیکر جنوری 2011تک نجی قید میں رکھ کر اسے تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام بھی سامنے آیا ہے ، اب اس کردار کا حامل شہزادہ جعلی خطوط کے ذریعے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بچانے کے لئے سامنے آیا ہے ،اس کے یہ خطوط ناقابل یقین اور قطر کے ایک امیر شخص کی جانب سے پاکستان کے ایک امیر خاندان کے افراد کو مقدمہ سے بچانے کی ایک بچگانہ کوشش کے مترادف ہیں، اس لئے استدعا ہے کہ سپریم کورٹ پانامہ کیس میں پیش کئے گئے ان خطوط، وزیراعظم میاں نواز شریف کے کزن طارق شفیع ، انکے صاحبزادے حسین نواز اورعبدالرحمن محمد عبداللہ کے حلف ناموں کو مسترد ے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...