لاہور (سپیشل رپورٹر)جماعت اسلامی کے امیر پاکستان سینیٹر سراج الحق کہا ہے کہ امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری مگر اب تک حکومت اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکا م رہی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے وقتی انتظامات اپنی جگہ مگر جب تک اس کی وجوہات کو دور نہیں کیا جاتا قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ دہشت گرد جب تک سینکڑوں معصوموں کے خون سے ہولی نہ کھیل لیں حکمرانوں کی آنکھ نہیں کھلتی۔انسان نما بھیڑیوںکوچن چن کر ختم کرنا ضروری ہے۔ منصورہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوتا اور اسے محض دینی طبقات کی سرکوبی کیلئے استعمال نہ کیا جاتا تو اب تک دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کیلئے اگر فوجی عدالتوں کا قیام ضروری ہے تو اس کیلئے حکومت سیاسی جماعتوں اور قوم کو اعتماد میں لے۔ حکومت کا فرض ہے کہ اس اہم مسئلے پر وسیع تر مشاورت اور قومی ہم اہنگی کے بعد فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارتی تخریب کار کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھی چپ سادھ رکھی ہے اورعالمی برادری کو بھارت کی پاکستان کیخلاف کھلی دہشت گردی سے آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھا جبکہ کل بھوشن کے اعترافی بیان کے بعد ضروری تھا کہ حکومت دہشت گردی کے سدباب کیلئے فوری اور موثر اقدامات کرتی اور بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی کہ وہ بھارت کو پاکستان کے خلاف تخریب کاری سے روکے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پسے ہوئے اور محرورم طبقہ کی ترجمان جماعت ہے ۔جن لوگوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں جماعت اسلامی کے کارکن انکا سہارا بنیں۔