امریکی میڈیا عوام دشمن ہے ویزا پابندیوں کا حکمنامہ حالات کے مطابق تھا: ٹرمپ

واشنگٹن (ایجنسیاں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے امریکی عوام کا دشمن قرار دیدیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز، سی این این، اے بی سی، این بی سی اور سی بی ایس جیسے معروف میڈیا اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ میڈیا میرا نہیں امریکی عوام کا دشمن ہے۔ اسکے علاوہ انہوں نے اپنی غیر معمولی پریس کانفرنس سے متعلق امریکی تجزیہ نگا رش لمباگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ان کے بقول میں نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ متاثرکن پریس کانفرنس نہیں دیکھی، لیکن جھوٹا میڈیا اس کانفرنس کو مختلف انداز میں پیش کرتے ہوئے اپنی بددیانتی ظاہر کر رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اپنے ہفتہ وار خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویزا پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر حالات کے مطابق تھا لیکن ہوائی اڈوں پر ہنگاموں کے باعث غلط فہمیاں پیدا ہو گئیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ان کا ایگزیکٹو آرڈر امریکہ کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے کے لئے تھا۔ انہوں نے کہا وہ پابندی عارضی مدت کے لئے تھی جو مناسب انتظامات کے بعد اٹھا لی جاتی لیکن عدالتوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔ ٹرمپ نے معروف نیوز چینل سی این این دیکھنا چھوڑ دیا ہے۔" امریکی صدر نے سی این این پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب اس کو نہیںدیکھتے۔ ٹرمپ بار بار یہ بات دہراتے رہے میڈیا سے بدگمانی نے انہیں مجبور کر دیا کہ وہ امریکیوں سے براہ راست بالخصوص ٹویٹر کے ذریعے گفتگو کریں۔ امریکی صدر نے ساؤتھ کیرولینا میں واقع بوئنگ طیاروں کے کارخانے کا دورہ کیا، جس سے چند ہی روز قبل کارکنوں نے ’مشینسٹس‘ اور ’ائروسپیس‘ سے متعلق بین الاقوامی تنظیم میں شمولیت کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا۔ٹرمپ نے بڑی باڈی والے جیٹ طیارے، 10-787 ’ڈریم لائنر‘ کی نئی سیریز کی تکمیل کے مرحلے کو دیکھا۔ بوئنگ کے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا وہ ادارے جو امریکی کارکنان کو نوکری سے نکالیں گے یا پھر صنعتوں کو بیرون ملک لے جائیں گے اْنہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ انہوںنے کہا امریکی فوج ایف 18 سوپر ہارنیٹس‘ کے لئے بڑے آرڈر کی منتظر ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے۔9 سوڈانی شہری ریاست نیو یارک کی سرحد پار کر کے کینیڈا میں داخل ہو گئے۔دوسری جانب گاڑی کے ڈرائیور نے دوران تفتیش امریکی اہلکار کے ہاتھ سے اچانک پاسپورٹ چھین لئے اور کینیڈین بارڈر کی جانب دوڑ لگادی۔اس سے قبل کہ امریکی اہلکار سے روکتا یا پکڑنے میں کامیاب ہوتا وہ شخص بھی کینیڈا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈروں نے ریپلکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاونوں اور روس کے درمیان تعلقات کا پتہ لگانے کے لئے قابل اعتبار تحقیقات کروانے کا چیلنج دیا ہے۔چارلس سومیر نے کہا ہم نے بہت ہوشیاری سے ان معاملوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔اگر خفیہ جانچ ایجنسی سچ کے سامنے لانے کے لئے کام نہیں کرے گی تو ہم حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے کسی دوسرے متبادل کا استعمال کریں گے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے نالاں شہری ان کے خلاف ملک بھر میں مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیاسی اور سماجی کارکنوں کی اپیل پر احتجاج کا سلسلہ مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہا۔ بڑے مظاہرے میں 16 ہزار سے زائد شہریوں نے حصہ لیا۔ اس مظاہرے کے علاوہ بھی امریکہ کے کئی دوسرے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قافلے پر نامعلوم شخص کی جانب سے حملہ کیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حفاظتی دستے کے ہمراہ فلوریڈا ایئر پورٹ سے اپنی رہائش گاہ کی جانب رواں دواں تھے کہ نامعلوم سمت سے ایک ’ٹھوس شہ‘ ان کے قافلے پر پھینکی گئی تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ چیز کس کی جانب سے اور کیوں پھینکی گئی۔امریکی سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کے قافلے پر کوئی چیز پھینکے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اس واقعہ میں کسی کو چوٹ نہیں آئی البتہ سیکرٹ سروس نے اس چیز کو قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ دریں اثنا میکسیکو میں ہزاروں افراد نے امریکہ کی سرحد کے قریب ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی دیوار بنائی۔ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ہزاروں افراد امریکی علاقے ایل پاسو کی سرحد پر میکسیکو کے ٹائون سیوڈاڈ جوارہز میں اکٹھے ہوئے۔ انسانی دیوار بنانے والوں نے ہاتھ میں پھول پکڑ رکھے تھے۔ انسانی دیوار بنانے والوں میں سیاستدان اور سماجی شخصیات اور طلبہ بھی شریک تھے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کے دیوار بنانین کے منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

ای پیپر دی نیشن