لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بلا تحقیق قبر کشائی کو غیراسلامی اور غیر قانونی قرار دیدی۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اقبال بی بی کیس میں قبر کشائی پر نیا اصول طے کر دیا۔ تفصیلی فیصلہ پنجاب بھر کے جوڈیشل مجسٹریٹس پر لاگو ہو گا۔ متوفی محمد اسلم کی دوسری بیوہ مقدس رانی کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تین سال بعد موت کی وجہ جاننے کیلئے قبر کشائی کا حکم دیا تھا جسے اقبال بی بی نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کسی شہری کی موت کی وجہ جاننا اسکے خاندان کے افراد بشمول بیوی کا قانونی حق ہے لیکن احکامات جاری کرنے سے قبل قبر کشائی کی وجہ کی سچائی جاننا لازمی ہے۔ جوڈیشل افسروں پر لازم ہے کہ وہ قبر کشائی سے قبل فریقین کے درمیان کسی بھی قسم کے ذاتی عناد یا مقدمہ بازی کی تفصیلی اور جامع انکوائری کریں۔ بلاتحقیق و انکوائری قبر کشائی نہ صرف میت کی بے حرمتی ہے بلکہ اسلامی روایات اور قانون کے خلاف بھی ہے۔ زیرنظر کیس سے لگتا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹس قانونی تقاضے پورے کئے بغیر احکامات جاری کر رہے ہیں۔ زیرنظر کیس میں فریقین کے درمیان وراثتی جائیداد کی تقسیم کا تنازع تھا جس میں دوسرے فریق کو دباﺅ میں لانے کیلئے بیوہ مقدس رانی نے شوہر کی موت کے تین سال بعد قبر کشائی کا حکم حاصل کیا حالانکہ تین سال تک مقدس رانی نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔
قبر کشائی/ فیصلہ
بلاتحقیق قبر کشائی غیراسلامی، غیرقانونی ہے: ہائیکورٹ
Feb 19, 2017