لاہور (خبر نگار) بلدیہ عظمیٰ لاہور، ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی میئر اور زونل انتظامل مل کر بھی اتوار بازاروں کا نظام 14 ماہ میں بھی بہتر نہ کرسکے۔ ماضی کی طرح گزشتہ روز بھی اتوار بازاروں میں گرانفروشی، گلی سڑی سبزیاں اور پھل بیچنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مارکیٹ کمیٹی اور زون انتظامیہ ”اپنا اپنا حصہ لو“ لے کر خاموش رہیں جبکہ فوڈ اتھارٹی جس کے ذمہ اتوار بازاروں میں اشیائے خورد و نوش کی اعلیٰ کوالٹی یقینی بنانا ہے، کہیں نظر نہ آئی۔ سردیوں میں مسمی اور مالٹے کے بعد عوام کا پسندیدہ پھل کیلا ایک بار پھر عوام کی خریداری کی قوت سے باہر ہوگیا۔ کیلا جس کی قیمت 5 روپے اضافہ سے 55 اور کیلا دوم جس کی قیمت 22 روپے اضافہ سے 50 مقرر کی گئی تھی اتوار بازاروں میں دستیاب ہی نہیں تھا جبکہ یہی کیلا اتوار بازاروں کے باہر ریڑھیوں پر 150 اور شہر میں 200 روپے درجن تک فروخت ہوا۔ بھارتی کیلا ایک بار پھر شہر میں نظر آنے لگا۔ دیگر پھلوں میں سیب سفید 20 روپے اضافہ سے 70، کینو 10 روپے اضافہ سے 120 روپے درجن، انگور 10 روپے اضافے سے 190، گریپ فروٹ 5 روپے اضافہ سے 20، بیر 10 روپے اضافہ سے 45 روپے کلو ہوگیا جبکہ سٹرابری کا نرخ 200 روپے کلو ہوگیا۔ سبزیوں میں پیاز 2 روپے کمی 32، لہسن دیسی 6 روپے کمی سے 104، لہسن چائنہ 6 روپے کمی سے 140، کھیرا 10 روپے کمی سے 30، کریلے 5 روپے کمی سے 90، میتھی 5 روپے کمی سے 15، ماڑو 5 روپے کمی سے 45، پیٹھا 10 روپے کمی سے 20، بند گوبھی 5 روپے کمی سے 20، گوبھی 9 روپے کمی سے 15، گھیا کدو 13 روپے کمی سے 62، شملہ مرچ 8 روپے کمی سے 62، بھنڈی 15 روپے کمی سے 105، مولی 2 روپے کمی سے 8 روپے کلوہوگئی۔ جبکہ ٹماٹر ایک روپیہ اضافے سے 31، بینگن 2 روپے اضافہ سے 50، مونگرے 2 روپے اضافہ سے 30، سبز مرچ 5 روپے اضافہ سے 100 روپے کلو ہوگئی۔