شام اور کرد جنگجوئوں میں عفرین شہر کے دفاع کا معاہدہ

دمشق (نیوز ایجنسیاں) شام کے مشرقی علاقے میں تین سال بعد داعش کا قبضہ ختم ہو گیا۔ شام کے شہر دیرالزور سے داعش کا قبضہ ختم ہوا تو غذائی قلت سے متاثرہ علاقے کیلئے راستے کھلنے لگے۔ اقوام متحدہ نے خوراک کی زمینی ترسیل بھی شروع کر دی۔ تین سال بعد پہلی بار فضائی ترسیل کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں خوراک کی زمینی ترسیل کی جا رہی ہے۔ علاقے کا اسی فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ این این آئی کے مطابق شامی حکومت اور کرد جنگجوئوں کے درمیان علاقہ عفرین کے دفاع کا معاہدہ ہو گیا۔ حکومت کے حامی جنگجو عفرین پہنچ گئے۔ دونوں ملکر ترک فوجی آپریشن کے خلاف عفرین شہر کا دفاع کریں گے۔ میونخ میں سکیورٹی کانفرنس میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میکماسٹر نے کہا اسد حکومت کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ تمام اقوام شامی نظام اور اس کے سرپرستوں کو ان اقدامات پر قابل مواخذہ قرار دیں۔ پیپلز پروٹیکشن یونٹ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ترکی شام کے گائوں پر حملے کے دوران زہریلی گیس استعمال کی۔ ادھر سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے جنگجوئوں نے ترکی میں اہداف کو پہلی بار نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ادھر کرد تنظیم او آئی پی جی کے 3 غیرملکی جنگجو شام میں لڑائی کے دوران مارے گئے۔ تینوں کا تعلق فرانس‘ سپین اور ہالینڈ سے بتایا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن