عدلیہ مظلوموں کیلئے آخری سہارا، عام آدمی کی انصاف تک رسائی نہیں: چیف جسٹس سند ھ ہائیکورٹ

حیدرآباد (این این آئی) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ نے کہا ہے کہ عدلیہ مظلوموں کیلئے آخری سہارا ہے، معاشرے میں عوام کے حق تلف کئے جارہے ہیں، لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، ہم نے آئین کی وفا داری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، ججز سائلین کی جگہ خود کو رکھ کر انصاف کریں۔ جلد فیصلے دیئے جانے لگیں تو لوگ کیوں عدالتوں کے دھکے کھائیں، حقیقی زندگی یہ نہیں کہ مہنگی کار اور برانڈڈ کپڑے پہنیں بلکہ حقیقی سکون لوگوں کی خدمت سے ملتا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے اجرا کے بعد سے فنڈزکی کوئی کمی نہیں ہے لیکن جاری شدہ فنڈز غائب ہو جاتے ہیں، عدالتوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں، عام ادمی کی انصاف تک رسائی نہیں ہے۔ جب روزانہ ہراسمنٹ کے 50 کیس آئیں، ہسپتالوں، تعلیمی ادارں کو بھی دیکھنا پڑے تو جج صاحبان بھی کیا کریں۔ وہ حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، چیف جسٹس نے سول بار حیدرآباد میں محمد علی جناح اور فاطمہ جناح ہال کا افتتاح بھی کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عبدالرسول میمن، جسٹس عزیزالرحمن، جسٹس عبدالمالک گدی، جسٹس قادر حسین شیخ، جسٹس محمود اے خان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امجد علی بوہیو، ڈسٹرکٹ بار کے صدر امداد علی انڑ، جنرل سیکرٹری کے بی لغاری، سینئر وکلا یوسف لغاری اور شبیر شر سمیت دیگر بھی موجود تھے، چیف جسٹس نے جام شورو ڈسٹرکٹ بار کوٹری کی استقبالیہ تقریب میں بھی شرکت کی۔ چیف جسٹس علی احمد ایم شیخ نے کہا کہ تاہم حیدرآباد بنچ کو ریگولر کرنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا سے بڑا کوئی سماجی کارکن نہیں ہے انہیں یہ کردار ادا کرناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے بچے تو نجی سکولوں میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں لیکن غریب ہاریوں کی اولاد کا کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سول اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے درمیان رابطہ پل تعمیر کرائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن