چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پاک فوج کا اضافی دستہ سعودی عرب بھجوانے سے متعلق وزیر دفاع کا پالیسی بیان غیر تسلی بخش قرار د دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب فوج بھیجنے کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں نہ لینے پر وزیر اعظم اور وزیر دفاع نے توہین پارلیمان کی ہے، بیان غیر واضح ہے مسترد کرتے ہیں ۔سوموار کو فوج سعودی عرب بھیجنے کے حوالے سے ایوان میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے پالیسی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ فوج سعودی عرب بھیجنے کی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منظوری دی ہے اور اس کے بعد آئی ایس پی آر نے اسکا باقاعدہ اعلان کیا ہے, پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں دونوں اسلامی دوست ممالک ہیں دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے معاہدے ہیں سعودی عرب میں فوج سعودی فوج کی ٹریننگ اور مشاورت کے لیے بھیجی گئی ہے اور 1982کے معاہدے کے تحت مزید فوج بھیجی جا رہی ہے ,اس وقت سعودی عرب میں 16سو کے قریب فوجی موجود ہیں جو سعودی فوج کی تربیت اور مشاورت کا کام کر رہی ہے, پاکستان نے اب تک دس ہزار سعودی فوجیوں کو تربیت دی ہے, دونوں ممالک میں مشترکہ جنگی مشقیں بھی ہوتی ہیں, وزیر اعظم نے سعودی فوجیوں کی ٹریننگ کے لیے مزید ایک ہزار فوجیوں کو بھیجنے کی منظوری دی ہے ,پاکستانی فوج سعودی عرب کے اندر رہے گی اور 23مارچ کو سعودی عرب میں ہونیوالی پریڈ میں حصہ لے گی .خرم دستگیر نے کہا کہ سعودی عرب میں فوجیوں کی تعیناتی کی جگہ کے بارے میں نہیں بتا سکتا ہوں کیونکہ اس سے ان کی جانوں کو خطرہ ہے, یہ نیشنل سیکورٹی کے زمرے میں آتا ہے, ارکان کے اعتراض دور کروں گا مگر یہ معلومات نہیں دے سکتا ہوں ,حکومت نے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونیوالی قرارداد سے تجاوز نہیں کیا ہے, آج بھی پاکستان سعودی عرب اور یمن کی جنگ میں غیر جانبدار ہے ,فوج صرف تربیت کے لیے بھیج رہے ہیں, اس کا ان خدشات سے کوئی تعلق نہیں ہے, فوج بھیجنے کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر دفاع مکمل طور پر آگاہ تھے جیسے ہی اس فیصلے کی منظوری دی گئی سب کو آگاہ کر دیا گیا ہے, اس لیے فیصلے کو 24گھنٹے کے اندر پبلک کر دیا تھا۔پاک فوجی سعودی عرب میں صرف سعودی فوج کی تربیت کرے گی پاکستانی فوج سعودی یمن جنگ کا حصہ نہیں بنے گی, سعودی عرب ہمارے دہشتگردی کے حوالے سے مہارتوں سے سیکھنا چاہتے ہیں اس لیے پاکستانی فوج کو بلایا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وزیر دفاع کو کہاکہ آپ نے یہ بیان پہلے کیوں پڑھ کر ایوان کو نہیں بتایا جو آج بتا رہے ہیں آپ نے دونوں ایوانوں کی قرارداد ہونے کے باوجود پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا جب وزیر اعظم منظوری دے رہے تھے اس سے پہلے آپ کو ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا تمام ارکان کو آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سے اس بات کا علم ہوا کہ فوج سعودی عرب جا رہی ہے. وزیر دفاع کے بیان کو چیئرمین سینیٹ نے غیر واضح قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاردن پہلے جس جگہ کھڑے تھے آج بھی وہاں پر ہیں, فوج کہاں تعینات کی جائے گی شہروں میں یا سرحدوں پر اس حوالے سے کوئی جواب نہیں آیا ہے, اگر آپ کیمرے کے سامنے بتا نہیں سکتے تو میں سینیٹ کا اجلاس ان کیمرہ کر دیتا ہوں, ایران میں دوروں کے باوجود ایران نے اپنی بندرگاہ بھارت کے حوالے کر دی ہے ,آپ نے پارلیمان کی قراردادوں کا بھی خیال نہیں رکھا ہے, آپ نے پارلیمان کی ناک نیچے کر دی ہے اور کہتے ہیں کہ میں ایوان کی عزت کرتا ہوں, کئی مہینوں سے فوج بھیجنے کے حوالے سے مشاورت ہو رہی ہے اور ایوان کو اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا. اس دوران اسمبلی ، سینیٹ کے اجلاس ہوتے رہے قومی اسمبلی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس ہوتا رہا مگر آپ نے کسی کو اعتماد میں نہیں لیا اس لیے توہین پارلیمینٹ وزیر اعظم اور وزیر دفاع پر لگتی ہے کہ معلوم ہونے کے باوجود اعتماد میں نہیں لیا گیا. فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان فوج سعودی عرب کے سرحدی شہر میں تعینات کی جائے گی جو کہ یمن سے ملتا ہے اور 1982کے معاہدے کے تحت ایمرجنسی میں فوج کی تعیناتی سرحد پر کی نہیں جا سکتی ہے اسطرح پاکستان یمن کی جنگ میں ملوث ہو سکتا ہے .اعتزاز احسن نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعلقات بڑھنے سے دیگر ہمسایہ ممالک پر اثر پڑ سکتا ہے .سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ حکومت نے ابہام پیدا کر کے پاکستان سعودی تعلقات پر سوال کھڑے کر دیے ہیں ,ہمارے سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعلقات موجود ہیں حکومت کھل کر معاہدے کے بارے میں بتائے. سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے اور یہ صرف سعودی عر ب کا کام نہیں ہے ایٹمی پاکستان کی بھی یہ ذمہ داری ہے جہاں بھی حرمین شریفین کو خطرہ ہو پاکستان اس کے ساتھ ہو گا, حرمین شریفین کے حوالے سے عالم اسلام کو ایک ہونے کی ضرورت ہے ,مسلمانوں کو آپس کی لڑائی میں میں حصہ لینے کے بجاے صلح کرائی جائے. سعودی عرب میں فوج بھیجنے کے بدلے میں پاکستان کو کیا ملے گااور کیا مل رہا ہے اور کیا یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ نہیں؟ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کو بہتر بنانے میں پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہیے ۔
چیئرمین سینیٹ نے پاک فوج کا اضافی دستہ سعودی عرب بھجوانے سے متعلق وزیر دفاع کا پالیسی بیان مسترد کردیا
Feb 19, 2018 | 21:46