سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کی روشنی میں دائر تین ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق نواز شریف کی درخواست ان چیمبر سماعت کے لیے مقرر کردی۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار 21 فروری کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل کی اپنے چیمبر میں سماعت کریں گے۔خیال رہے اس سے قبل بھی نواز شریف کی جانب سے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض لگا کر مسترد کردیا۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 19 اکتوبر کو شریف خاندان کی جانب سے احتساب عدالت میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے عدالتی کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز میں الزامات، نیب کے قانون کی دفعات اور گواہان بھی ایک ہی ہیں، لہذا ان ریفرنسز کو یکجا کرکے کارروائی کا آغاز کیا جائے، تاہم عدالت نے اس درخواست کو بھی مسترد کردیا۔احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے 2 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے نواز شریف کی جانب سے نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی اور احتساب عدالت کا 19 اکتوبر کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا حکم دیا۔23 نومبر کو ہونے والی سماعت میں وفاقی دارالحکومت کی عدالتِ عالیہ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت شارٹ آرڈر نہیں بلکہ تفصیلی فیصلہ دے گی۔واضح رہے کہ نواز شریف نے 14 نومبر کو نیب کی جانب سے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔16 نومبر کو نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کی اپیل کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مسترد کردی تھی۔نواز شریف نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جسے رجسٹرار نے اعتراضات لگا کر مسترد کردیا تھا، تاہم 2 دسمبر 2017 کو درخواست پر اعتراضات کے خلاف فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عدالتِ عظمی میں دوبارہ درخواست دائر کی گئی۔یاد رہے کہ 4 جنوری 2018 کو سپریم کورٹ نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھا تھا۔