کراچی ( کامرس رپورٹر) حبکونے سندھ حکومت کے تعاون سے صنعتوں کوپیداواری ضرورت کے مطابق معیاری پانی کی فراہمی کے لیے کراچی میںگھریلو گندے پانی کی ری سائیکلنگ منصوبے پر کام تیز کردیا ہے جس کا مسودہ سندھ حکومت کو جمع کروایا گیا ہے اور جلد ہی اس منصوبے کے لیے بولی کا اہتمام کیا جائے گا۔یہ بات حبکو کے وفد نے سائٹ ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔وفد نے سائٹ کے صدر سلیمان چاؤلہ سے کراچی میںانفلوئنٹ ری سائیکلنگ پروجیکٹ کے قیام پر تفصیلی تبادلہ خیا ل کیا جس کا مقصد صنعتوں کوضرورت کے مطابق صا ف اور معیاری پانی کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔وفد نے بتایا کہ ریورس اوسموسس پلانٹ کو بھی اس پلانٹ میںپیداوار کے معیار کو بہتربنانے میں استعمال کیا جائے گا۔منصوبے کے تحت صنعتی طلب کو پورا کرنے کے لیے یومیہ 50ملین گیلن گھریلو گندے پانی کی ری سائیکلنگ کی جائے گی۔اجلاس میں سائٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر سلیم پاریکھ،سینئر نائب صدر سلیم ناگریا اور نائب صدر فرحان اشرفی بھی موجود تھے۔سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاؤلہ نے حبکو اور سندھ حکومت کے اقدام کو سراہا ۔اور ری سائیکلنگ منصوبے کے نفاذ اور چلانے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے وفد کو بتایاکہ سائٹ صنعتی ایریا زیادہ تر ٹیکسٹائل سیکٹر پر مشتمل ہے جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔پانی کے موجود بحران اورسپلائی میں تعطل کی وجہ سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں اورترقی بری طرح متاثر ہورہی ہیں جس سے پاکستان کی برآمدات اور معیشت کو بھی نقصان ہورہاہے کیونکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداوار کا بہت زیادہ انحصار پانی کی دستیابی پر ہوتا ہے۔ سائٹ صنعتی ایریا میں صنعتوں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ پیداواری ضرورت کے مطابق پانی دستیاب نہ ہونا ہے تاہم حبکو کے بیان کردہ اس طرح کے منصوبوں سائٹ کی صنعتوں کو طلب کے مطابق پانی کی فراہمی بھی ممکن ہوسکے گی اور ساتھ ہی ماحولیات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔سائٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر سلیم پاریکھ نے کہاکہ لاگت کو مؤثر بنانے کے لیے بہت سے طریقے ہیں جن میں حکومت اس قسم کے منصوبوں میں مدد کرسکتی ہے۔سب سے پہلے گھریلو گندے پانی کی ری سائیکلنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ یہ صنعتوں کو معیاری پانی فراہم کرنے کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔ مزید برآں حکومت اس قسم کے منصوبوں کے لیے ڈیوٹیز و ٹیکسوں میں چھوٹ دے کر اور گرین فیلڈ اسٹیٹس کے ذریعے اسٹیٹ بینک رعایت کے ساتھ مالی اعانت کرسکتا ہے تاکہ صنعتوں کو کم قیمت پر پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے جس سے پاکستان کی برآمدات کوبین الاقوامی مارکیٹ میں طویل عرصے کے لیے مسابقت کے قابل بنایا جاسکے گا۔