یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر ز ند ہ ر کھنے میں دیگر عو ا مل کے سا تھ سب سے پہلے وہ شہد ا ہیں جن کی قربانیوں نے ا س کو زند ہ رکھا ہوا ہے اور سلا متی کو نسل کے بند ڈ بے میں پڑی حق خودداریت کی قر ا ر د ا د وں کو قوت د ی ہے۔ 1947 سے یکے بعد د یگر بالخصوص 1980ء کی دہائی کے بعد ا یک لا کھ شہدا جنہوں نے جانو ں کے نذ ر ا نہ دے کر آ زا دی کی جد و جہد کو قو ت د ی او رفروری میں ا فضل گور و ا و رمقبو ل بٹ کی برسیاں ہر سال عقید ت وحترام کیسا تھ تجدید عہد کیسا تھ منا ئی جاتی ہے اس با ر یو م شہادت پر و ا د ی کشمیر میں آ ل پا ر ٹی حر یت کا نفر س کے رہنما ؤں کے زیر ا ہتمام سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فا ر و ق، یٰسین ملک ا و ر دیگر آ ز ا د ی پسند تنظیموں کے ا رکان کی اپیل پر مکمل ہڑتا ل او ر تا لہ بند ی ر ہی ا و ر سخت حفا ظتی ا نتظا ما ت کیے گئے کا رو بار ی مراکز او ر ٹریفک بند رہی، نظا م زندگی عملا معطل ر ہا ا فضل گرو اور مقبول بٹ کو نئی د ہلی تہا ڑ جیل میں پھا نسی دی گی اور انکی میتیں جیل کے ا حا طے میں د فن کر د ی گئیں۔ کشمیر یو ں کا آج بھی مطالبہ ہے ا نکی میتیں ا نکے و ر ثا کے حوالے کی جا ئیں ہر سال کی طرح اس بار بھی لاہور میں مقبول بٹ شہید کی برسی کی بڑی تقریب منعقد ہوئی جس کا اہتمام جمو ں کشمیر سپر یم کو نسل کے رہنما اور قا ئد تحر یک امان اللہ خان اور یٰسین ملک سید احمد شاہ نازکی کے قر یبی سا تھی اور جموں کشمیر لبریشن فر نٹ سپر یم کو نسل کے ممبر سردار محمد انور نے کیا تقر یب میں معروف قانون دان اور کشمیری رہنما ڈاکٹر عبدالباسط معروف صحا فی افتخار احمد مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں پا کستان تحر یک آزاد کشمیر آل جمو ں کشمیر مسلم کا نفرنس پا کستان مسلم لیگ جما عت ا سلا می آزاد کشمیر کشمیر سو شل ویلفیئر کے رہنمائوں اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی مقررین نے مقبول بٹ شہید اور دیگر شہدا کو خراج عقید ت پیش کیا اور انکے مشن کو آگے جاری رکھنے کا عزم کیا گیا کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حما یت اوربھارت کی طرف مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی شدید مذمت کی گئی۔ مقبو ضہ کشمیر میں 6 ما ہ میں کرفیو اور مشکلا ت کے با و جود جذ بہ آ ز ا دی مدہم نہیں پڑ سکا۔ 6 ما ہ میں کر فیو کے با و جو د جب بھا ر تی سیکیورٹی فو ر سز سڑک خا لی کر تی ہیں تو سینکڑوں کشمیر ی ا کٹھے ہو جا تے ہیں۔ اس خد شہ کی وجہ سے مودی سر کا ر کر فیو نہیں ا ٹھا ر ہی مسئلہ کشمیر خو د بھا ر ت ا قو ا م متحد ہ میں لے کر گیا تھا ا ور پھر سلامتی کو نسل نے ا یک د ر جن سے زا ئد قر ا ر داد یں منظور کیں جو کہ آج بھی ا قو ا م متحد ہ کے چا ر ٹر ڈ پر موجو د ہیں جس کی بنیا د پر 6 ما ہ کے دوران 2 با ر اجلاس ہوا۔ کشمیر کی صو ر ت حا ل او ر ا نسا نی حقو ق کی پامالیوں پر شد ید تحفظا ت کا ا ظہا ر کیا گیا جو کہ پا کستا ن اور کشمیر یو ں کی سفا ر تی کا میا بی ہے بھا ر ت کے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لا ل نہر و نے ہر فو ر م پرحق خو د دا ریت کا وعد ہ کیا تھا 1962میں مقبو ضہ کشمیر اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے کہا تھا مقبو ضہ جمو ں کشمیر پاکستان او ر ا نڈ یا کی جائیداد نہیں ہے کشمیر کشمیر یو ں کا ہے ہم ا قو ا م متحد ہ میں لیکر گئے تھے اورہم نے اسکے پرامن حل کا و عد ہ کیا ہے ا یک سیکولر ملک کے طو ر پر ہم زبا ن سے کیسے پھر سکتے ہیں رائے شما ری کر ا ئیں گے او ر کشمیری جو فیصلہ کر یں گے ہمیں قبو ل ہو گا لیکن ا س کے برعکس بھا رتی و زیراعظم نریندر مو د ی نے ا پنے بڑوں کے وعدے کو ر د کر دیا کشمیر یو ں ا و ر ا قو ا م متحد ہ کو د ھو کہ دیا مو دی کے د و ر میں کشمیر میں سب سے زیادہ ظلم و بر بر یت ہو ئی کشمیر کے مہا راجہ نے انڈ ین حکو مت کو تین محکمے مو ا صلات د فا ع او ر خا ر جہ دے دئیے تھے۔ کشمیر کے ا ندرونی معا ملا ت سے کو ئی تعلق نہ تھا اس لیے آ ئین کی د فعہ 370 شامل کی گئی تھی ا س کو منسوخ کر کے کشمیر کے نظا م کو د ر ہم برہم کر دیا گیا بھارتی یونین میں مز ید دو صوبے وجود آ گئے ہیں۔ فیصلہ بین الاقوامی معا ہد و ں کی خلاف و ر ز ی ہے۔ ا صل مقبوضہ جمو ں کشمیر میں مسلما نو ں کی ا کثر یت کو اقلیت میں بدلنا ہے ہندوؤں کا جا ئید ا د یں خر ید نا ہے شہریت بل کے حوالے سے بھی اقدامات نے بھارت کے مسلمانوں کو متحد کر دیا ہے کانگریس ا و ر تما م مکا تب فکر کے لوگ انکے ساتھ کھڑ ے ہیں ا س متنازعہ قو ا نین کی منظو ر ی کے بعد پاکستان ،بنگلہ دیش،افغانستان سے آئے ہوئے ہند و ؤ ں سکھوں پارسیوں عیسا ئیوں کو بھارت کی شہریت دی جائیگی ا و ر آ نیوالے مسلمانو ں کو شہریت دینے سے محر و م کر دیا گیاہے۔ بھار تی تجز یہ نگار وں کیمطابق بڑ ی جمہو ر یت ا ور سیکو لر ملک کے و عدے کی خلا ف ورزی ہے ا س سے مسلما ن د و سرے درجہ کے شہر ی بن جائینگے ا س سے ہندو ا ور آر ا یس ا یس کے نظر یہ کو پروموٹ کیا جا ر ہا ہے مسئلہ کشمیرا و ر متنا ز عہ شہریت بل کی وجہ سے پاک بھار ت تعلقات بہت کشیدہ ہیں۔