لندن(کے پی آئی)معروف مورخ، ماہر لسانیات، فلاسفی اور ماہر تعلیم پروفیسر نوم چومسکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرنا صرف اور صرف نوبیل انعام حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔ کے پی آئی کے مطابق برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ سے انٹرویو میںپروفیسر نوم چومسکی نے کہا ہے کہ ثالثی کی پیشکش صدر ٹرمپ کی جانب سے کسی اخلاص کی بنیاد پر نہیں ہے کیونکہ وہ اس نظریے سے نا آشنا ہیں، مگر یہ صرف اس لیے کیا جا سکتا ہے کہ وہ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ امریکہ کا اس معاملے میں کسی قسم کا کردار ادا کرنا ناممکن نہیں ہے۔ امریکہ بہت اثر و رسوخ رکھتا ہے اور وہ اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنا چاہے گا لیکن کشمیر کے معاملے میں امریکہ کا ایسا کردار ادا کرنے کا امکان نہیں ہے۔پروفیسر نوم چومسکی نے کہا کہ امریکہ میں اس بارے میں وسیع پیمانے پر اتفاق رائے ہے کہ افغان جنگ کو اب ختم کرنا ہوگا لیکن ایسا کرتے ہوئے یہ ذہن میں رکھا جائے گا کہ طالبان دوبارہ سے اقتدار نہ حاصل کر سکیں گو کہ یہ دونوں مقاصد ایک ساتھ حاصل کرنا کافی مشکل ہو گا۔
مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کیلئے پیشکش نوبیل انعام حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے: نوم چومسکی
Feb 19, 2020