نظریۂ پاکستان کانفرنس کا حوصلہ افزاء اختتام 

تیرہویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس روایتی تزک و احتشام سے منعقد ہونے کے بعد گزشتہ روز بخیر و عافیت اختتام پذیر ہو گئی۔ ملک بھر سے ایک ہزار سے زائد مندوبین جن میں دانشور‘ اہلِ علم و ادب اور اساتذۂ کرام شامل تھے ‘اس قومی نظریاتی اجتماع کو رونق بخشی۔ قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ اس بار نوجوانوںکی کثیر تعداد نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے شرکاء نے یہ عہد کیا کہ وہ پاکستان کے اساسی نظریے کے تحفظ‘ فروغ اور اس پر عمل کرنے کو اپنا جزوِِ ایمان سمجھیں گے اور وطن عزیز کی وحدت‘ سا لمیت اور استحکام کو اپنے ذاتی‘ گروہی اور علاقائی مفادات پر مقدم رکھیں گے۔ 
پاکستان کے ارد گرد وقوع پذیر ہونیوالے حالات و واقعات کے باعث اس کانفرنس کی اہمیت دوچند ہو گئی تھی۔ ایک طرف بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی خاطر مسلسل سازشوں میں مصروف ہے تو دوسری جانب افغانستان میں مستقل بے امنی کے پاکستان پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمارے دیرینہ دوست چین کی ہر پل بڑھتی اقتصادی اور فوجی طاقت سے خائف امریکہ بہادر نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو اپنا حلیف بنا لیا ہے۔یہ صورتحال پاکستان کے پالیسی سازوں سے حکمت اور تدبر پر مبنی طرز عمل کا تقاضا کر رہی ہے تا کہ نہ تو پاکستان کی سلامتی پر کوئی آنچ آنے پائے اور نہ ہی اسے اندرونی انتشار و عدم استحکام کا شکار بنانے کی سازشیں کامیاب ہو سکیں۔ ان حالات میں پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنانے کو اپنی منزل قرار دینے والی یہ کانفرنس نہایت بروقت ثابت ہوئی۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں اس کانفرنس کی چوتھی نشست کی صدارت نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف نے کی جبکہ مہمان خاص اس قومی ادارے کی سرپرست اور سابق رکن قومی اسمبلی بیگم مجیدہ وائیں تھیں۔ نشست سے سینیٹ آف پاکستان میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے آن لائن خطاب کیا جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے خصوصی پیغام ارسال کیا۔ نشست میں میاں فاروق الطاف‘ ممتاز صحافی اور روزنامہ صحافت کے ایڈیٹر انچیف خوشنود علی خان‘ چودھری نعیم حسین چٹھہ‘ میاں عمران مسعود‘ رانا محمد ارشد اور بیگم آمنہ الفت نے اظہار خیال کیا جبکہ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ کانفرنس کی پانچویں نشست 14 اہم قومی معاملات پر گروہی مباحث پر مشتمل تھی جن کے دوران قابل عمل سفارشات مرتب کی گئیں۔ 
کانفرنس کی چھٹی نشست میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے ٹرسٹی‘ معروف صنعت کار اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی طرف سے کانفرنس کے مندوبین کی تشریف آوری پر ان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ معاشرے میں نظریۂ پاکستان کے مبلغ کا کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس امر پر بجا طور پر فخر ہے کہ میرے والد محترم محمد شفیع ملک کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ایک بے لوث سپاہی کے طور پر تحریک پاکستان میں حصہ لینے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے بابائے قوم سے یہ عہد کیا تھا کہ وہ خود اور ان کا خاندان ملک و قوم کی خدمت بالخصوص غرباء کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرینگے اور الحمدللہ! انہوں نے اس عہد کو خوب نبھایا اور ہمیں بھی اس راہ پر گامزن رہنے کی تاکید کی۔ اپنے والد گرامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میں نے بھی خود کو ملک و قوم کی خدمت کیلئے وقف کیا ہوا ہے۔اس نشست سے صدر نظریۂ پاکستان فورم اسلام آباد سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم‘ سیکرٹری نظریۂ پاکستان فورم اسلام آباد ظفر بختاوری اور بیورو چیف روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد جاوید صدیق نے آن لائن خطاب کیا۔ چھٹی نشست میں تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل (ر) محمد سلیم ملک ‘ روزنامہ تجارت کے ایڈیٹر انچیف جمیل اطہر قاضی ‘ بیگم مہناز رفیع‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ بیگم خالدہ جمیل‘ سردار محمد اقبال خان خلجی‘ پیرزادہ سعید احمد صابری‘ میاں عبدالوحید اور قاری اصغر علی سلطانی نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر مولانا سید شبیر احمد شاہ‘ بیگم صفیہ اسحاق اور ملک کے مختلف اضلاع میں قائم نظریۂ پاکستان فورم کے عہدیداران موجود تھے۔ کانفرنس کے اختتامی مرحلے میں شاہد رشید نے قومی امنگوں کی ترجمان متعدد قراردادیں پیش کیں جن کی مندوبین نے متفقہ طور پر تائید کی۔انہوں نے مشکل حالات کے باوجود کانفرنس کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنانے پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے ملازمین کو خراج تحسین پیش کیا۔ کانفرنس کا اختتام پیر زادہ سعید احمد صابری کی ملک و ملت کی ترقی و استحکام کیلئے دعا سے ہوا۔ یاد رہے کہ اس کانفرنس کی ایک توسیعی نشست بعنوان ’’کشمیر اور جونا گڑھ ‘‘ 20 فروری بروز ہفتہ ایوان قائداعظمؒ ،جوہر ٹائون ، لاہور میں منعقد ہو گی۔ 
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنے شہریوں سے سب سے پہلا مطالبہ یہ کرتی ہے کہ وہ پورے اخلاص سے پاکستان کو اپنے ذاتی گھروں سے زیادہ قیمتی گھر اور اپنے ہم وطنوں کو سگے بہن بھائیوں سے زیادہ عزیز تر سمجھیں۔ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے خاندان میں ‘ اپنے ادارے میں اور اپنی درس گاہ میں قیام پاکستان کے مقاصد‘ قیام پاکستان کے دوران دی گئی قربانیوں اور مختلف مرحلوں میں پاکستان سے کی گئی بے وفائیوں کا منظر نامہ اپنے اور اپنی نئی نسل کے سامنے رکھیں۔ ہمارے بڑوں کی قربانیاں اور ہماری کوتاہیاں جب تک ہماری نئی کے کے سامنے نہیں ہوں گی‘ وہ بہتر مستقبل کی تعمیر کا کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دے سکے گی۔ 
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بے خبری اور لاتعلقی کی بیماری سے نجات پاتے ہوئے اپنے کشمیری بھائیوں کی عظیم جدوجہد کا فہم حاصل کرنا اور اس مناسبت سے اپنی ذمہ داری کو پہچاننا ہو گا۔ ہماری شہ رگ سفاک برہمنی سامراج کے ہاتھوں میں ہے۔ حصولِ آزادی کی جدوجہد میں لاکھوں کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں محصور اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی اعانت کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ اعلامیہ میں حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید علی گیلانی ‘ میر واعظ عمر فاروق‘ شبیر شاہ‘ یٰسین ملک اور آسیہ اندرابی کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انکی صحت و سلامتی کیلئے دعا کی گئی۔ 

ای پیپر دی نیشن