اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں 32وکلاء کو جاری توہین عدالت نوٹسز پروکلاء کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیے۔ جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں 26 وکلا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے صدر حسیب چوہدری خود عدالت پیش ہوئے، اس موقع پر وکلاء نے کچہری آپریشن کرنے والوں کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ وکلاء نے کہا کہ ہمیں تذلیل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ایسا کبھی مارشل لا دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔ ہمیں عدالت آتے ہوئے باہر گیٹ پر گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وکلا تنظیمیں خود ذمہ داروں کا تعین کرتیں تو باقی وکلا کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ یہ سارا معاملہ کالا کوٹ پہننے والے تمام وکلا اور ہم ججوں کے لئے المیہ ہے۔ معاملہ ختم کرنا ہے تو آپ وکلا خود ان وکیلوں کے نام دیں جنہوں نے حملہ کیا، جنہوں نے توڑ پھوڑ کی براہ مہربانی ان پانچ سات وکلا کے نام ہمیں دے دیں، جتنا میرا علم ہے کچھ سی سی ٹی وی کیمرے اس دن فعال نہیں تھے۔ عدالتوں کو واپس معمول پر جلدی لانا ہے تو خود ان تمام لوگوں کے نام دیں۔ وکلاء نے کہا کہ نہ تصدیق شدہ ایف آئی آر کی کاپیاں فراہم کی گئیں نہ ہی ضمانت کا حق ملا۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ قانون سب کے لئے برابر ہے، وکلاء نے کہاکہ پولیس صرف اس ادارے کی انا کی تسکین کے لئے گرفتاریاں کر رہی ہے۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کسی کی کوئی انا نہیں ہے،وکلاء نے کہاکہ پولیس اس عدالت کا نام لے کر گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، دوسری جانب جسٹس فیاض احمد انجم جندران کی عدالت نے کلثوم رفیق اور کامران یوسف ایڈووکیٹ نے جواب جمع کرانے کے لئے مہلت مانگ لی اور وکیل نے کہاکہ کچھ وقت دیا جائے، جواب جمع کرائیں گے، شاید مسئلہ حل بھی ہو جائے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے توہین عدالت کیس میں خالدمحمود ایڈووکیٹ کو نوٹس جاری کر دیا۔ ملزم خالد محمود کے وکیل نے بتایاکہ جس خالد محمود کو نوٹس جاری ہوا وہ پیمرا کا ملازم ہے، اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، پولیس نے نام ایک جیسے ہونے کی وجہ سے غلط خالد محمود کو گرفتار کر کے جیل بھجوایا، عدالت نے کہاکہ خالد محمود ایڈووکیٹ شائستہ تبسم ایڈووکیٹ کے شوہر ہیں، انہیں تو نوٹس کی تعمیل ہی نہیں ہو ئی۔ جسٹس بابر ستار کی عدالت میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے الیکشن میں سیکرٹری کے امیدوار تصدق حنیف سمیت تین وکلا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ توہین عدالت کے مرتکب وکلا کدھر ہیں؟ اس موقع پر اسلام آباد بار کے جوائنٹ سیکرٹری نے بتایاکہ ان کی جانب سے میں پیش ہو رہا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس پاور آف اٹارنی نہیں تو آپ کیسے پیش ہو سکتے ہیں؟۔ وکلاء نے کہاکہ جسٹس عامر فاروق نے تین ہفتے کا وقت دیا ہے، آپ بھی جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیں، عدالتی حکم پر وکلا نے توہین عدالت آرڈیننس متعلقہ پورشن پڑھ کر سنایا۔ جوائنٹ سیکرٹری بار نے کہاکہ غیر معمولی حالات ہیں، وکلا کے نام ایف آئی آر میں ہیں اور انہیں گرفتاری کا بھی خدشہ ہے، عدالت نے کہاکہ ہم نے قانون کو دیکھنا ہے، دو ہفتے میں جواب داخل کریں۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو وکلاء کے جوڈیشل میں توسیع کرتے ہوئے گرفتار 3وکلاء کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ملتوی کر دی۔
معاملہ حل کرنا ہے تو وکلاحملہ آوروں کے نام بتادیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
Feb 19, 2021