مشرقِ اوسط کے بیشتر ممالک میں اس وقت سخت سردی کی لہر چل رہی ہے اور برف پڑ رہی ہے۔بعض شہروں میں تو پہلی مرتبہ برفباری کے مناظر دیکھے گئے ہیں۔مقبوضہ بیت المقدس آج کل ایسے ہی تجربے سے گذر رہا ہے اور جمعرات کو اس شہر میں واقع مقدس مقامات سفید برف میں ڈھکے ہوئے تھے۔
شہر میں جمعرات کی شب برف باری ہوتی رہی ہے اور صبح گنبدِ صخرہ اور دیوارِغربی نے سفید چادر اوڑھ رکھی تھی۔ شہرکلاں کے دروازوں کے باہر رہنے والے بچوں کے ہاتھ ایک نیا کھیل آ گیا۔ وہ برف کے گولے بنا کر کھیل رہے تھے اور ایک دوسرے پر پھینک رہے تھے۔
یروشلیم میں برف باری کا سلسلہ بدھ کی شب شروع ہوا تھا اور سڑکوں پر برف جم جانے کے بعد حکام کو ٹرانسپورٹ عامہ کو بند کرنا پڑا ہے۔انھوں نے یروشلیم کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ کو عارضی طور پر بند کردیا تھا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں برف باری کے خوب صورت مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے دوسرے شہروں سے بھی لوگ آ ر ہے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک اسرائیلی شہری بن ملر ہیں۔ان کا کہنا تھا:’’ہم تل ابیب سے یہاں برف سے کھیلنے کے لیے آئے ہیں۔یروشلیم میں برف باری کا یہ ایک نادر موقع ہے۔آخری مرتبہ میرے خیال میں 2013ء میں اس شہر میں برف باری ہوئی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ بیت المقدس مسلمانوں ، یہود اور عیسائیوں تینوں کے نزدیک ایک مقدس شہر ہے۔ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں اس شہرپر قبضہ کر لیا تھا اور 1982ء میں اس کو صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا۔اب وہ اس کو اپنا دائمی اور غیر منقسم دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی القدس کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔