اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان کی چین کے ساتھ ہربل تجارت بڑی صلا حیتوں کی ما لک ہے،پاکستان ادویاتی پودوں سے مالا مال ہے،روایتی ادویات کے تمام اجزائ قدرتی اور مقامی طور پر پاکستان میں پائے جاتے ہیں ، بہت سے جڑی بوٹیاں اور پودے دوسرے ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اور اینٹل ہربل میڈیسنز اور آیورویدک سسٹم آف میڈیسن تقریباً 3000 سال پرانا ہے۔ آیوروید سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اس کا مطلب ہے ''زندگی کا علم''۔ ماضی میں، ماہرین طب، صحت اور دیکھ بھال کا یہ نظام روایتی خطوط پر برقرار تھا۔ آج کل، یہ ایک صنعت بن چکی ہے اور روایتی پریکٹیشنرز نے اپنے برانڈز تیار کیے ہیں جنہوں نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی ہے۔گوادر پرو کے مطابق پاکستان ادویاتی پودوں سے مالا مال ہے۔ روایتی ادویات کا فائدہ یہ ہے کہ تمام اجزائ قدرتی اور مقامی طور پر پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی شناخت مقامی اور پودوں کے ماہرین آسانی سے کر لیتے ہیں جو ان جڑی بوٹیوں اور پودوں کی طبی خصوصیات کو جانتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے جڑی بوٹیاں اور پودے دوسرے ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق پاکستانی برانڈ مرحبا لیبارٹریز کے نمائندے بھی چین کے شہر شنگھائی میں ہونے والے درآمدی اور برآمدی تجارتی میلے میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔ حکیم عثمان نے کہا ہمیں بہت اچھا ریسپونس ملتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شنگھائی میں نمائش فروغ اور حوصلہ افزائی کا ایک بہترین ذریعہ ہے کیونکہ ان کی مصنوعات دیکھنے والوں کو معلومات ہوتی ہیں اور انہیں آرڈر ملتے ہیں۔ چینی لوگ بھی ان کی مصنوعات کو پسند کرتے ہیں۔ حکیم عثمان نے بتایا کہ آملہ ہیئر آئل (گوزبیری آئل) اور کلوانجی آئل (نائیجیلا سیڈ آئل) چین میں رجسٹرڈ ہیں لیکن دیگر پراڈکٹس جیسے گلاب واٹر اور مرحبامہندی کو بھی لوگ چین میں پسند کرتے ہیں۔ حکیم عثمان پرامید ہیں کہ اس سلسلے میں حکومتوں کے درمیان تعاون کی صورت میں چین میں مزید مصنوعات رجسٹر کی جا سکتی ہیں۔ گوادر پرو کے مطابقایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے تعاون اور رہنمائی کا فقدان ہے اور برآمد کنندگان کو قواعد و ضوابط کا علم نہیں ہے جس کے نتیجے میں رجسٹریشن اور برآمدات کا عمل پیچیدہ اور طویل ہو جاتا ہے۔