یورینیم کی فروخت میں بھارتی شہری ملوث 


نیپال میں یورینیم نما مادہ رکھنے کے الزام میں دارالحکومت کٹھمنڈو سے گرفتار کئے ۔ ان آٹھ افراد میں دو بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔ یہ مادہ بھارت سے نیپال میں غیرقانونی طور پر فروخت کرنے کیلئے لایا گیا تھا۔ 
کٹھمنڈو کے نواح میں بودھا کے فائیو سٹار ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی کار سے یورینیم برآمد کرنے کے بعد آٹھ افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ دو بھارتیوں کی شناخت اوپیندر کمار مشر اور راجو ٹھاکر کے نام سے ہوئی ہے ‘ دونوں بہار کے رہنے والے ہیں جبکہ چھ افراد نیپال کے رہنے والے ہیں۔ گرفتار شدگان یورینیم کو 350 ملین ڈالر فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کی تیاری کررہے تھے۔ یورینیم کی فروخت کا یہ پہلا واقعہ نہیں‘ اس سے پہلے بھارت میں کئی بار کھلے عام یورینیم فروخت کرنیوالوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 4 جون  2021ء کو بھارت میں چھ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جو کھلے عام یورینیم فروخت کررہے تھے۔ ان سے 6.4 کلو یورینیم برآمد ہوئی تھی جبکہ 7 مئی کو دو افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جن سے 7.1 کلو یورینیم برآمد کی گئی تھی‘ جسے وہ عام مارکیٹ میں فروخت کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کا ایٹمی پروگرام کس قدر غیرمحفوظ ہے جو کسی وقت بھی دہشت گردوں یا کسی گروہ کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور بڑی تباہی لا سکتا ہے۔ بھارتی ایماء پر عالمی سطح پر پاکستان کے ایٹمی مواد کے غیر محفوظ ہونے کا پراپیگنڈا کیا جاتا رہا لیکن پاکستان میں یورینیم کی فروخت یا ایٹمی مواد کسی دہشت گرد یا گروہ کے ہاتھ لگنے کا کہیں شائبہ بھی پیدا نہیں ہوا۔ اسکے برعکس بھارت کا ایٹمی مواد کسی طرح بھی محفوظ نظر نہیں آتا جو اس خطہ سمیت پوری دنیا کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ عالمی طاقتوں بالخصوص ایٹمی کلب کو بھارت کی اس غیرذمہ  داری کا فوری اور سخت نوٹس لینا چاہیے اور اسکے ایٹمی پروگرام کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی مکمل پڑتال کرنی چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن