اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

Feb 19, 2022

سائیکالوجی کے ایک امتحان میں ایک عملی پریکٹس کے لئے دو بچوں کو بٹھایا گیا ایک بچے سے کہا گیاکہ کہ تم نالائق ہو تم میں کسی کام کے کرنے کی صلاحیت نہیں اور دوسرے کی خوب حوصلہ افزائی کی گئی جبکہ دونوں کے سامنے ایک آسان سا سوالنامہ رکھا گیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جس بچے کی حوصلہ افزائی کی گئی اس کی کارکردگی پچاس فیصد دوسرے بچے سے بہتر تھی فرائیڈ کے مطابق ڈر خوف اور پریشر انسانی کارکردگی کو پچاس فیصد متاثر کرتاہے پی ٹی آئی کی حکومت نے روز اول سے نالائقی بدامنی غربت اورمہنگائی کے اتنے طعنے سنے ہیں کہ اس کی کارکردگی بھی ناکردگی میں بدل گئی تحریک عدم اعتماد کے اشارے سیاسی بیٹھکیں اور حکومت کے اعتماد کے چہرے کے پیچھے چھپی گھبراہٹ آنے والے وقتوں میں مزید انتشار کا عندیہ دے رہی ہے حکومت بھی متحرک ہوگئی ہے ایک بستی والوں کو ایک جن بہت پریشان کرتا تھا بستی والے کسی ولی اللہ کے پاس گئے کہ اپنے علم سے اسے قابو کریں ولی اللہ جن کے پاس گیااور کہاکہ اے جن آج کے بعد بستی والوں کو تنگ نہ کرنا کچھ دنوں بعد ولی اللہ وہاں سے گذرا تو اس نے دیکھا کہ بچے جن کے کندھوں پر سوار ہیں جن نے ولی اللہ کو دیکھا تو دوڑا دوڑا ولی اللہ کے پاس آیا اور روتے ہوئے کہا کہ اے بزرگ دیکھو بستی والوں نے میری کیا حالت بنادی ہے اب تو مجھے اپنے جن ہونے پر بھی شرمندگی ہوتی ہے ولی اللہ نے کہا کہ میں نے تجھے تنگ کرنے سے منع کیا تھا یہ نہیں کہا تھا اپنا وقار اور رعب دبدبہ بھی ختم کرنا ہے کنفیوشس کے نزدیک رعب دبدبے اور وقار کو برقرار رکھنے کابہترین طریقہ کارکردگی ہے آج اپوزیشن اسی کو بنیاد بناکر تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے جوڑ توڑ کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے حکومت نے بھی رابطے تیز کر دئیے ہیں اب کون اس اکھاڑ پچھاڑ میں کتناکامیاب رہے گا اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔ بچپن میں ایک حکایت پڑھی تھی کہ شیر آیا شیر آیا کیا تحریک عدم اعتماد کی مثال اس شیر کے مترادف ہے کہ جس نے حکومت کو ہراساں کردیا ہے جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے اس نے 2018ء سے ہی حکومت کے خلاف سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا اب تک کی جانے والی تیرہ کوششوں میں سے کسی کا بھی نتیجہ نہیں نکلا گویا کہ اپوزیشن کے پاس بھی بیچنے کے لئے وہ چورن نہیں کہ ایک طرف  عوام اس  پر اعتماد حاصل کر سکیں دوسری طرف اپنے اندرکی دراڑوں کو مٹا سکے بلی کے گلے میں گھنٹی کے مصداق ابھی تک گھنٹی ان کے ہاتھ میں ہے اپوزیشن کے پاس اگر لانگ مارچ جلسے جلوس اور تحریک عدم اعتماد کاووٹ ہے توحکومت کو ان کا مستقبل جیلوں میں دکھائی دے رہا ہے اب یہ  نفسیاتی دباؤ  ہے یا حکمت عملی، اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا ایک کہاوت ہے کہ  ایک موٹے تگڑے آدمی نے ایک کمزور سے انسان کو دبوچا ہوا تھا اور دھاڑیں مار کر رو رہا تھاکسی نے پوچھا کہ ایک تو تم نے اسے دبوچا بھی ہواہے اور رو بھی رہے ہو تو وہ بولا اگر میں نے اس کو چھوڑ دیا تو یہ مجھے مارے گا ایک اور ماہر نفسیات زونگ کا کہنا ہے کہ بسااوقات اندر کاخوف بھی آمادہ جنگ رکھتا ہے اگر بفرض محال تحریک عدم اعتماد آگئی تو اگلا شخص کون ہوگا جو بااعتماد ہوگا پاکستان کی چوہتر سالہ تاریخ میں چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی ایسا شخص نہیں ملتا قدیم الف لیلوی کہانیوں میں مذکور ہے جب قدیم بادشاہوں کے درمیان اختلاف ہوتا تو یہ فیصلہ ہوتا کہ جو شخص علی الصبح شمال سے داخل ہوگا وہ حکمران ہوگا لیکن یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ کسی کے دل میں اقتدار کی ہوس نہ ہو وگرنہ عوام تک ترقی کے ثمرات پہنچانے کا خواب دھرے کا دھرا رہ جاتاہے آج صورتحال یہ ہے ایک بار پھر پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے اگر بیس فیصد آبادی دل کے عارضے میں مبتلا ہے تو  بیس فیصد بل کے عارضے میں مبتلا ہے اور باقی ساٹھ فیصد پٹرول کے عارضے میں۔ اب حکومت کے لئے تکلیف دہ صورتحال یہ ہے کہ وہ کس پر فوکس کرے مہنگائی غربت اپوزیشن معیشت، عدم استحکام تحریک عدم اعتماد یا لانگ مارچ پر۔ بہرحال  اگر حکومت صرف عوام کے مسائل پر فوکس کرلے تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔

مزیدخبریں