اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ملک بھر میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ نیب کی انسداد بدعنوانی سے متعلق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے آگاہی کی پالیسی کو عالمی اقتصادی فورم اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سراہا ہے۔ چیئرمین نیب نے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 2 ماہ میں شکایات کی تصدیق، 4 ماہ میں انکوائریاں اور 4 ماہ میں انویسٹی گیشن مکمل کریں تاکہ میگا کرپشن کیسز کے ریفرنسز قانون کے مطابق احتساب عدالتوں میں دائر کیے جا سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کی آگاہی پالیسی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی سید اصغر حیدر اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے مختلف این جی اوز، میڈیا، سول سوسائٹی اور معاشرہ کے دیگر طبقات سے مل کر عوام بالخصوص نوجوانوں کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگاہی مہم چلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے بدعنوانی کی روک تھام، بڑی مچھلیوں، اشتہاریوں اور عدالتی مفروروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017سے دسمبر 2021 تک گزشتہ 4 سال سے زائد عرصے کے دوران نیب کی بھرپور پراسیکیوشن کی وجہ سے احتساب عدالتوں نے 1405ملزمان کو سزا سنائی جبکہ نیب نے ا بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 584 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ منی لانڈرنگ ، وائٹ کالر میگا کرپشن کیسز، ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں، فراڈ/غیر قانونی ہاو سنگ سوسائٹیز/کوآپریٹو ہاو سنگ سوسائٹیز کے ذریعے عوام سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی اور مضاربہ/مشارکہ سکینڈلز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ پلڈاٹ، مشال پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم اور گلوبل پیس کینیڈاجیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے جبکہ گیلپ اور گیلانی سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جو کہ نیب کی بہترین کارکردگی پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اب یہ جان چکی ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی ماں ہے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کاوشیں کرپشن فری پاکستان کے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتی ہیں جو ہماری منزل ہے۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ نیب کا دورہ کرنے والے تمام افراد کے ساتھ احترام سے پیش آئیں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ نیب نے ملک کے بین الاقوامی وعدوں میں بھی اپنا حصہ ڈالا ہے۔
چیئرمین نیب