پولیس میں بھی جرائم پیشہ افراد موجود ہیں،سعید غنی کااعتراف

شہری کی ہلاکت پر حکومت سے سوال ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے،،وزیراطلاعات سندھ

سندھ کے صوبائی وزیراور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ پولیس میں بھی جرائم میں ملوث افراد موجود ہیں۔کراچی کے علاقے کلفٹن میں صحافی اطہر متین کی نماز جنازہ کے بعد مسجد کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیرسعیدغنی نے بتایا کہ پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوتی، قانون کے مطابق ہی پولیس میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ ہوتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس میں ایس پی کے عہدے سے اوپر کی پوسٹنگ میں وزیراعلی سندھ کی مشاورت ہوتی ہے۔سعید غنی نے تسلیم کیا کہ شہری کی ہلاکت پر حکومت سے سوال ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے، اطہر متین کے قتل سے ان کے خاندان اور احباب کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم جیسے واقعات صرف کراچی نہیں بلکہ دوسرے شہروں میں بھی ہورہے ہیں، اسٹریٹ کرائمز کے پیچھے معاشی بدحالی کا بھی ایک عنصر ہوتاہے جبکہ شہر میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔سعیدغنی نے کہا کہ کراچی میں اقدامات کے باوجود جرائم میں کمی نہیں آرہے ہیں، رینجرز کی تعداد سندھ میں اتنی زیادہ نہیں ہے اور یہ مناسب نہیں کہ پولیس کے کام کسی اور ادارے سے کام کرائیں۔

ای پیپر دی نیشن