پرویزالہی کی ملا قات ، فون ٹیپنگ سے ججز پر دبا ئوڈالا جا رہا ، عمران 


لاہور ( نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال، جیل بھرو تحریک اور عام انتخابات کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان اور چودھری پرویزالٰہی نے مسلم لیگ ن کی عدلیہ مخالف مہم کی مذمت کی۔ چودھری پرویزالٰہی کی جانب سے عمران خان کی اعلان کردہ جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کی گئی۔ اس موقع پر چودھری پرویزالٰہی کا کہنا تھا لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا۔ حکمران اتحاد عمران خان سے خوفزدہ ہے۔ عمران خان کی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ پی ڈی ایم ٹولہ الیکشن سے بھاگ کر آئین شکنی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ عمران خان پاکستانی عوام کیلئے امید کی روشنی ہیں۔ الیکشن کمشن اور گورنرز یاد رکھیں آئین شکنی پر آئین ہی ان کے خلاف راستہ لے گا۔ آج کے سیاسی فرعونوں کے خلاف قوم نے خوف کے بت توڑ دیئے ہیں۔ قوم عمران خان کی ہر کال پر لبیک کہنے کو تیار ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا حکمران آئین کو مان رہے ہیں نہ عدالتی فیصلے تسلیم کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف جھوٹے  مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔ نااہل حکمران ٹولہ الیکشن سے خوفزدہ ہو کر انتقامی کارروائیوں پر اتر آیا ہے۔ جیل بھرو تحریک کے تحت ملک بھر سے پارٹی رہنما، کارکن اور عوام رضاکارانہ گرفتاریاں دیں گے۔ قوم خوف کے بت توڑ کر میدان میں آ رہی ہے۔ نااہل ٹولے نے پہلے ملکی معیشت کو تباہ کیا اب آئین کی پامالی کی جا رہی ہے۔ یہ حکمران مزید جتنے دن اقتدار میں رہیں گے ملک کو اتنا ہی زیادہ نقصان ہو گا۔ ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کیلئے الیکشن ناگزیر ہیں۔ دوسری جانب  تحریک انصاف نے جیل بھرو تحریک کا شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق 22 فروری سے یکم مارچ تک روزانہ 200 کارکنان رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں دیں گے۔ کارکنوں کے ہمراہ سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا چھ رکنی گروپ بھی گرفتاری دے گا جبکہ گرفتاریاں نہ ہونے کی صورت میں کارکنان اور ارکان اسمبلی مقررہ مقام پر دھرنا دیں گے۔ شیڈول کے مطابق 22 فروری کو شاہراہِ قائداعظم لاہور پر گرفتاریاں پیش کی جائیں گی ، 23 فروری کو پشاور، 24 کو راولپنڈی، 25 ملتان، 26 فروری کو گوجرانولہ کے کارکنان گرفتاری دیں گے۔ 27 فروری کو سرگودھا، 28 فروری ساہیوال اور یکم مارچ کو فیصل آباد میں رضاکارانہ گرفتاری دی جائے گی۔ 22 فروری کو لاہور میں دی جانے والی رضا کارانہ گرفتاری کے لیے کارکنان کی فہرست تیار کرلی گئی۔ لاہور میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، ارکان اسمبلی کے گروپ کے ہمراہ گرفتاری پیش کریں گے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ناموں پر مشاورت جاری ، رضاکارانہ گرفتاری پیش کرنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ناموں کی حتمی منظوری عمران خان دیں گے۔ دریں اثنا معروف کالم نگاروں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ خصوصاً ججز کے خلاف گھٹیا پراپیگنڈا مہم شرمناک ہے۔ (ن) لیگ عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی ہے۔ یہ  ججز کی خریدوفروخت جیسی رسم بد کی موجود ہے۔ غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ ججز کو  آئین کی بالادستی کیلئے کردار ادا  کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ ہمارے اتحادیوں کو انتقام کا نشانہ بنا کر خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ جیل بھرو تحریک کا اعلان کر چکا ہوں۔ حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طورپر جیلوں کو بھریں گے۔ جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے حکومت تبدیل کی۔ جنرل باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جو غیرقانونی اقدام ہے۔  ادارے کو جنرل (ر) باجوہ کے اس اقدام کی اپنے طورپر انکوائری کروانی چاہئے۔ تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔ ڈاکٹرز نے مجھے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں بلایا جا رہا ہے۔ کراچی پولیس پر حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ شہری مراکز میں دہشت گردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی اور انسداد دہشت گردی کیلئے ریاست کی غیرفعال حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ایک مرتبہ پھر ہماری بہادر پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی سے سابق ایم پی اے پیر سید تقی شاہ‘ تلہ گنگ کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات‘ سابق چیئرمینوں اور مسلم لیگی عہدیداروں نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ‘ضلعی صدر مسلم لیگ ملک اسد کوٹ گلہ‘ چیئرمین بلدیہ لاوہ ملک قدیر الطاف‘ چیئرمین ملک ممتاز حیدر‘ شیخ سعید احمد‘ رانا محمد شفیق‘ حضرت علامہ مولانا مجید انور‘ مولانا اخلاق احمد‘ مولانا صابر ایوب و دیگر بھی موجود تھے۔

ای پیپر دی نیشن