ماہرِ اقبالیات و محقق سیّد نُور محمد قادریؒ

Feb 19, 2023

سید روح الامین....برسرمطلب


سیّد روح الامین

 میرے جدِّ امجد سیّد نُور محمد قادری، حافظ سیّد عبداللہ شاہ صاحب کے گھر 13 مئی1925ء کو پیدا ہوئے۔ حافظ سیّد محمد عبداللہ شاہ صاحب اللہ کے ولی تھے۔ گجرات سے متصل قصبہ اعوان شریف میں حضرت قاضی سلطان محمودؒ کے بیعت تھے۔ حافظ صاحب کی اولاد میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ میری نانی اماں حافظ سیّد عبداللہ شاہ صاحب کی بڑی صاحبزادی ہیں۔ سیّد نور محمد قادری نانی امّاں سے چھوٹے تھے۔ لکھنا پڑھنا اِن کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ میرا بچپن بھی چونکہ نانی امّاں کے پاس گذرا۔ ہم اور سیّد نور محمد قادری ایک ہی صحن میں رہتے تھے۔ سیّد نورمحمد قادری کا کتب خانہ بھی ہزاروں کتب پرمشتمل تھا۔ چک نمبر 15 شمالی ضلع منڈی بہاء الدین میں چھوٹا سا گائوں ہے لیکن مجھے بخوبی یاد ہے کہ اہلِ علم دُور دراز سے سیّد صاحب کا کتب خانہ دیکھنے کے لیے تشریف لاتے تھے۔ ڈاک خانہ متصل گائوں چک نمبر 21میں تھا جو کہ چک نمبر 15شمالی سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پرتھا۔ اکثر ڈاک لینے میں ہی جاتا۔ گھر میں سیّد صاحب کے پاس بیٹھنا کتابوں کو دیکھنا پڑھنا یہ شوق اُدھر سے ہی ہوا۔ جناب پیر محمد کرم شاہ الازہری، ڈاکٹر مختار الدین احمد، حکیم محمد موسیٰ امرتسری، ڈاکٹر سفیر اختر، ڈاکٹرغلام مصطفیٰ خاں، سیّد انور علی انور، سیّد نذیر نیازی، حافظ مظہرالدین، سیّد علی عباس جلالپوری، پروفیسر محمد ایوب قادری، نواب مشتاق احمد خان، فرزندِ اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال، ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی، طارق سلطان پوری، بیگم رشیدہ آفتاب اقبال، پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد وغیرہ۔ یہ وہ صاحبانِ علم و دانش ہیں جن سے سیّد نور محمد قادری صاحب کے دوستانہ مراسم بھی تھے اور خط و کتابت بھی ہوتی تھی۔ حفیظ جالندھری اور جناب سیّد مسعود حسن شہاب دہلوی بھی سیّد نُور محمد قادری صاحب کے گہرے دوستوں میں سے تھے۔
 سیّد صاحب کا ایک ایک لمحہ ورق گردانی میں گذرتا۔ سیّد صاحب کے چھوٹے بھائی سیّد گلزار احمد قادری چند سال قبل اس جہانِ فانی سے رُخصت فرما گئے۔ سب سے چھوٹے سیّد خلیل احمد قادری ہیں۔ کالو پنڈی (منڈی بہاء الدین) میں سیّد خلیل احمد قادری نے ہائی سکول خود ہی قائم کیا پھر اُس کے ہیڈ ماسٹر بھی رہے۔ میں نے میٹرک کا امتحان اُن کے پاس رہ کر اُن کی سرپرستی میں پاس کیا۔ سیّد خلیل احمد صاحب حیات ہیں۔ اللہ کریم انہیں صحتِ کاملہ کے ساتھ عُمر دراز عطا فرمائے۔ آمین! میری والدہ صاحبہ وفات (2018)اِن کی سگی بھانجی ہیں۔ تینوں بھائی اپنی بھانجی کو دل و جان سے چاہتے تھے۔ میری نانی امّاں چونکہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں لہٰذا سارے بہن بھائی میری نانی امّاں کی دل و جان سے عزت و احترام کرتے چونکہ والدہ صاحبہ نانی امّاں کی اکلوتی اولاد ہیں، لہٰذا نانی امّاں کے سارے بہن بھائی اپنی بھانجی کو بہت ہی عزیز رکھتے اور اُن کی ہر خواہش کا احترام کرتے۔ میری والدہ صاحبہ کو بھی اپنے تینوں ماموں صاحبان سے حد درجہ پیار تھا۔ عمر کے آخری حصّے میں بھی اپنے ماموں صاحبان کو ہر لمحہ یاد کرتے رہتے۔ بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ سیّد نور محمد قادری عالم، فاضل اور انتہائی نفیس شخصیت کے مالک تھے۔ سیّد نور محمد قادری صاحب کی تصانیف میں  (1) نقوشِ محبت (2)   اعلیٰ حضرت کی سیاسی بصیرت  (3)  اقبال کا آخری معرکہ  (4)  اقبال کے دینی و سیاسی افکار (5)   قطب العارفین  (تذکرہ حضرت قاضی سلطان محمود) (6)   اُردو کی بہترین غزلیں (7)   مولانا عبدالحامد بدایونی کی مِلی و سیاسی خدمات (8)   سیّد احمد بریلوی کے فسانۂ جہاد کی حقیقت وغیرہ شامل ہیں۔ سیّد نور محمد قادری صاحب کی اولاد میں ایک بیٹا سیّد محمد عبداللہ قادری اور تین صاحب زادیاں ہیں۔ سیّد محمد عبداللہ قادری صاحب کے صاحب زادے سیّد محمد عبداللہ قادری بھی ادیب اور محقق ہیں۔ بڑی محبت اور محنت سے والد صاحب کے علمی چراغ کو روشن رکھے ہوئے ہیں۔ سیّد محمد عبداللہ قادری صاحب کئی علمی و تحقیقی مضامین مختلف جرائد و اخبارات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ سیّد محمد عبداللہ قادری بھی کئی کتب کے مصنف و محقق ہیں۔ انشاء اللہ اُن کی علمی خدمات کا احاطہ کسی اور کالم میں کرنے کی جسارت کروں گا۔ سیّد نور محمد قادری صاحب کی زوجہ محترمہ ثریا بیگم دو سال قبل وفات پا گئی ہیں۔ انتہائی خوبصورت شخصیت کی مالکہ تھیں۔ میرے لیے وہ بھی نانی اماں کی حیثیت رکھتی تھیں۔ مجھے بہت عزیز رکھتی تھیں۔ علم و ادب کا درخشندہ ستارہ جناب سیّد نُور محمد قادری بالآخر 15نومبر 1996ء کو ہمیں داغِ مفارقت دے گئے۔ اللہ کریم اُنہیں اور اُن کی زوجہ صاحبہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام نصیب فرمائے۔ آمین!
؎    ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جِسے

مزیدخبریں