سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی پریس کانفرنس کئی سوالیہ نشان چھوڑ گئی  

راولپنڈی(عزیزعلوی) سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی پریس کانفرنس کئی سوالیہ نشان چھوڑ گئی ہفتہ کے روز محکمہ اطلاعات پنجاب راولپنڈی سے دعوت نامہ جاری ہوا کہ کمشنر راولپنڈی آر پی او راولپنڈی کے ہمراہ کرکٹ سٹیڈیم میں پی ایس ایل9 میچوں کے انتظامات کے حوالے سے پریس کانفرنس کریں گے پریس کانفرنس میں آر پی او سید خرم علی کی عدم شرکت اوربرطانیہ روانگی نے قیاس آرائیوں اور افواہوں کا نیا سلسلہ بھی شروع ہو گیا لیکن بعد میں آر پی او آفس سے جاری ریکارڈ میں بتایا گیا کہ سید خرم علی جنہوں نے 17 جنوری کو 14 دن کی ایکس پاکستان لیو کی درخواست دے رکھی تھی 31 جنوری کوان کی 18فروری سے 2 مارچ تک رخصت منظور پوگئی تھی عام انتخابات کے بعد وہ برطانیہ روانگی کیلئے 16 جنوری کوسی پی او راولپنڈی سید خالد محمود ہمدانی کو چارج حوالے کر کے لاہور چلے گئے تھے اور آر پی او کا عہدہ بھی سی پی او راولپنڈی کے پاس تھا 17 جنوری کو جب کمشنر کی حیثیت سے لیاقت علی چٹھہ نے اپنی پریس کانفرنس شروع کی تو اس میں قائممقام آر پی اوسید خالد محمود ہمدانی موجود نہ تھے جو شائد پہلے ہی سے اس صورتحال کو بھانپ چکے تھیلیاقت علی چٹھہ نے جب پریس کانفرنس شروع کی تو پی ایس ایل کے انتظامات کے باریمیں صرف یہ ایک جملہ ادا کیا"کہ سپورٹس کے حوالے سے یہ بہت خوشی کی خبر ہے"اور اس کے بعد انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کارخ موڑتے ہوئے یہ الفاظ کہے "لیکن اس سے پہلے میں اس سے بھی اہم خبر آپ کو دینا چاہتا ہوں "جس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی ساری پریس کانفرنس بیٹھے ہوئے بعد میں کھڑے ہوکر اور پھر کچھ حصہ گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے مکمل کیا اپنی گفتگو میں انہوں نے عملا خود کو تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے کرنے کا بھی اعلان کیا اوروہاں سے چلے گئیاس صورتحال نے آنا فانا ہلچل مچا دی اور پی ایس ایل9 میچوں کے سیکیورٹی انتظامات کا ذکر تک نہ ہوسکا انتظامیہ اور پولیس کے سینئرافسران بھی نئی صورتحال پرہکا بکا رہ گئے اس وقت ڈپٹی کمشنر راولپنڈی ڈاکٹر حسن وقار لاہور میں تھے جنہیں راولپنڈی پہنچنے کی ہدائت کی گئی رات کے وقت حکومت پنجاب نے ڈی جی آر ڈی اے محمد سیف انور جپہ کو کمشنر راولپنڈی کا اضافی چارج دے دیا جنہوں نے آراوز اورڈپٹی آر اوز سے ملاقات کرکے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا اور سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے پیش کردہ موقف اورنکتہ نظر سے مکمل لاتعلقی کردی گئی سابق کمشنر کی گفتگو کا محور مسلم لیگ ن کے مکمل خلاف اور آزاد امیدواروں کے مکمل حق میں تھا اپنی خود کشی کی کوشش اور کچہری چوک میں اپنی سزا کی بات بھی ان سے تحقیقات میں سوال کی صورت اختیارکریں گی اپنی ریٹائرمنٹ کے 26 روز قبل لیاقت علی چٹھہ اپنے عہدہ اور سروس سے مستعفی کیوں ہوئے کیا اس طرح سے ان کا جانا ان کے سروس رولز کے تحت ممکن تھا یہ وہ سوالات ہیں جن کا وہی جواب دے سکیں گے تاہم ضلعی انتظامیہ کے ڈویژنل سربراہ کی حیثیت سے لیاقت علی چٹھہ نے جو نکات اپنے اعتراضات کی صورت میں اٹھائے ہیں ان کی نفی آراوز اور ڈی آراوز تو کرچکے ہیں تاہم ایک بڑی ڈیپارٹمنٹل انکوائری کا سابق کمشنر کو سامنا ہوگا جس کی رپورٹ اہم ترین ہوگی ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...