سیالکوٹ (نمائندہ نوائے وقت) مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کے بعد حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ کمشنر راولپنڈی کی پریس کانفرنس کی شام تک حقیقت سامنے آچکی تھی۔ الیکشن کمشن کی کمیٹی تین روز میں رپورٹ کرے گی۔ الیکشن کا کنٹرول ڈی آر او اور آر او کے پاس ہوتا ہے، ان کی بیک گراؤنڈ سب کے سامنے آ چکی ہے۔ اگر وہ خودکشی پر آگئے تھے تو نو روز قبل پریس کانفرنس کرتے۔ ایک منصوبے کے تحت یہ پریس کانفرنس کی گئی۔ سیاسی قائدین ماضی کے بیانات سے انحراف کر رہے ہیں۔ اقتدار کے لئے جو فیصلے کئے جا رہے ہیں اس سے عوام مایوس ہوگی۔ پیپلزپارٹی سے ہماری ورکنگ شراکت داری رہی ہے۔ جن پر دھاندلی کے الزامات لگے ان کے ساتھ احتجاج اور ساتھ نبھانے کی بات کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔ کل شام کو وفاق کی حکومت کے لئے پیش رفت ہوئی ہے۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ سیاست دانوں کو ذات سے ہٹ کر عوام کے وسیع تر مفاد کے لئے فیصلہ کرنا ہوگا۔ شہر اقبال کے لئے جو میں نے وعدے کئے ان پر کام شروع کر دیا ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ فارم 45 الیکشن کمشن کی پراپرٹی بن چکے ہیں۔ 2018 میں میں نے فارم 45 جنرل باجوہ کو بھجوائے تھے۔ مولانا فضل الرحمن سے میرا اچھا تعلق ہے۔ خیبر پی کے میں دھاندلی ہوئی ہو گی۔ جنہوں نے دھاندلی کی ان کے ساتھ احتجاج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ نواز شریف کا وزیراعظم کا فیصلہ اپنا ہے۔ شہباز شریف کا وسیع تجربہ ہے۔ مریم نواز وزیراعلی پنجاب ہوں گی۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ پروپوزل زیر بحث رہے ہیں لیکن ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ کمشنر کا جنرل فیض اور ملک ریاض کے ساتھ نام آ رہا ہے۔ ایم کیو ایم ایک بار پھر قوت بن کر ابھر ی ہے۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ اگر معاملات طے ہوجاتے ہیں تو مخلوط حکومت بنائیں گے۔ بانی تحریک انصاف اپنی کون سی بات پر کھڑا رہا۔ معیشت کی بحالی کا بڑا آسان طریقہ ہے ہمارے ہاں اربوں روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے۔ موٹرسائیکل کو الیکٹرک کر دیں۔ ہمارے پاس سب وسائل موجود ہیں۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مختلف شہروں میں 87 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے۔ نو سو ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے، اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ جن کے پاس پیسہ ہے ان کے چنگل سے جب حکومتیں آزاد نہیں ہوں گی تب تک بہتری نہیں آئے گی۔