وزیراعظم کو ووٹ دینگے، وفاقی وزارتیں نہیں لیں گے: بلاول

ٹھٹھہ ( رپورٹ یوسف دایو) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہیں، ان سے وزارتیں نہیں لیں گے، عوام کا فائدہ دیکھیں گے۔ جبکہ صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری ہمارے امیدوار ہوں گے۔ ٹھٹھہ میں جلسے سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھاکہ پچھلے چند مہینے میں پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم پاکستان بھر میں چلا رہا تھا، چاروں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی، عوام نے میرا ساتھ دیا، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا ٹھٹھہ میں جشن منائیں گے۔ الیکشن اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کیلئے نہیں آپ کے لیے لڑا، کوئی ایسا سیاستدان ہو جو اپنے مسئلے پر نہیں عوام کے مسائل پر بات کرے۔ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ آمرانہ نظام آیا تو مزاحمت کریں گے۔ تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں، افسوس ہے باقی سیاستدان مجھ سے عمر میں بڑے ہیں لیکن اپنے لیے سوچتے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن پر احتجاج کررہی ہیں، اس ماحول میں ملک کیسے چلے گا؟۔ اگر یہی ماحول رہا تو پاکستان کو بحران سے کون نکالے گا؟۔ تین قسم کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو دھاندلی کرکے بھی جیت نہیں سکتے، احتجاج کررہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے جیالوں کے ساتھ دھاندلی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی وہ جیت جاتے ہیں، ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے میرا جیالا جیتا لیکن فارم 45 میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کو جتوایا گیا۔ میرے پاس ایسے بھی فارم 45 ہیں جس میں پیپلز پارٹی کا امیدوار جیت چکا ہے۔ پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے ملک بھر میں ہمارے امیدواروں کے شکایتیں جمع کریں گے۔ الیکشن کمیشن، اعلیٰ عدلیہ ہو یا پارلیمان کی کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے، اگر وہاں ناکام رہے تو پھر آپ کے پاس آؤں گا اور احتجاج کا کہوں گا۔ پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ نظر آ رہا ہے پاکستان جل رہا ہے، چاروں صوبوں میں آگ لگی ہوئی ہے، پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے آگ کو بجھانا ہے، پاکستان کھپے کا نعرا لگانا ہے، ہم نہ وزیر اعظم کی کرسی نہ وزارت چاہتے ہیں، عوام کے مسائل کا  حل چاہتے ہیں۔ الیکشن کے رزلٹ کے مطابق مجھے حق نہیں کہ خود کو وزیراعظم کا امیدوار پیش کروں، اگر کسی کو وزیر اعظم کا ووٹ دیں گے تو بلوچستان سندھ کے سیلاب متاثرین کو حق دلوائیں گے۔ مجھے کہا گیا پہلے 3 سال ہمیں دیں، آخری 2 سال آپ لیں، میں نے منع کیا۔ ایسے وزیر اعظم نہیں بنو ں گا، پاکستان کے عوام مجھے وزیر اعظم بنائیں گے۔ پاکستان کو بچانے کا وقت آ گیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں اپنے لیے نہیں، عوا م کیلیے سوچیں۔ اگر ہم محنت کریں گے تو کوئی طاقت ہماری جمہوریت، وفاق کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ جو آج کل الزامات لگا رہے ہیں، ان کو کہتا ہوں کہ مجھے بھی شکایتیں ہیں، میں ان کو کہتا ہوں کہ متعلقہ فورم پر آئیں، مل بیٹھ کر بات کریں۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ لاڑکانہ میں وہ جیتے ہے میں نہیں جیتا، کون سی پولنگ سٹیشن پر دھاندلی کی شکایت ہے، الیکشن کے 4 دن بعد دھاندلی یاد آئی؟۔ کہتے ہیں ان کو دھاندلی کرکے ہرایا گیا، اگر فارم 45 ہے تو سامنے لاؤ، ثابت کرو اگلے دن آپ کا ضمنی الیکشن میں مقابلہ کروں گا۔ دیکھتا ہوں کیسے جیت سکتے ہو؟ ۔ایک طرف اپنے آپ کو مولانا کہتے ہیں پھر ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا مذاق ہے۔ دوسرے پیر صاحب ہیں جو کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، بتائیں کہاں ہوئی دھاندلی؟۔ جس کا میں ذکر کر رہا ہوں ان کے  والد کو شہید محترمہ بھٹو شکست دلواتی تھیں، ہم نے آپ کو 2 سے 3 بار شکست دلوائی، ایک الیکشن کا نام لو جو یہ جیتے ہیں۔  بلاول نے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ 2 سیٹیں جیتا ہوں، ایک چھوڑ دوں گا۔ چند مہینوں بعد الیکشن ہوگا آئیں اس پر مقابلہ کریں۔ آپ کی کیا اوقات ہے؟۔ پیر صاحب بھی نسلوں سے الیکشن ہار رہے ہیں۔ الیکشن جیتنے اور جلسہ کرنے میں بہت بڑا فرق ہے۔ پیر صاحب کے بھائی نے مجھے کہا ہم آپ کے خلاف ہیں۔ آخر میں ساتھ ہو جائیں گے۔ میں نے منع کیا اور مقابلہ کرکے شکست دلوائی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہیں، ان سے وزارتیں نہیں لیں گے۔ عوام کا فائدہ دیکھیں گے، صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری ہمارے امیدوار ہوں گے، وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وفاق کو بچائیں گے، آگ بجھائیں گے۔ 

ای پیپر دی نیشن