اسلام آباد + لاہور (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان وفاق میں حکومت سازی کے معاملہ پر اتوار کو چوتھا مشاورتی اجلاس بھی بے نتیجہ رہا اور دونوں جماعتوں کے درمیان آج سہہ پہر 4 بجے دوبارہ مشاورت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مذاکراتی کمیٹی آج ایم کیو ایم، (ق) لیگ، استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کرے گی۔ دوسری جانب ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا ہے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ملک میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت بنے گی۔ پنجاب میں بھی دو تین وزیر پیپلزپارٹی سے لیے جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے ملکر ملک کو معاشی اور سیاسی بحران سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ صدر مملکت اور سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پیپلزپارٹی کو ملیں گے جبکہ چیئرمین سینٹ اور چاروں گورنرز کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ مل کر حکومت بنائیں گی جس میں وزیراعلی پیپلزپارٹی کا ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی پنجاب میں بھی کابینہ کا حصہ بنے گی۔ چیئرمین سینٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کے اعظم نذیر تارڑ مضبوط امیدوار ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی ممکنہ طور پر راجہ پرویز اشرف کو ہی دوبارہ سپیکر نامزد کر سکتی ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی، شمولیت کی خبریں درست نہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا پیپلز پارٹی نے سی ای سی میں وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو پارٹی کا فیصلہ سی ای سی ہی تبدیل کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا جب فیصلہ تبدیل کرنے کی ضرورت پڑی تو سی ای سی ہی فیصلہ کرے گی۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا پیپلز پارٹی کا وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دریں اثنا لیگی رہنما خواجہ آصف نے بھی تصدیق کی کہ وفاق میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم مل کر حکومت بنانے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں سربراہ کوآرڈی نیشن کمیٹی اسحاق ڈار نے بیان میں کہا ہے کہ (ن) لیگ اور پی پی کے اکابرین بات چیت کے لئے کمیٹیوں کے وضع کردہ ضابطے کی پاسداری کریں۔ طے ہوا تھا کہ کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کے رکن یا رہنما زیرغور نکات پر بیان نہیں دے گا۔ فریقین کے درمیان ابھی تک حتمی نکات طے نہیں پائے۔ مختلف تجاویز پر گزشتہ روز تک مشاورت جاری رہی۔ مشاورت کے چار دور مکمل ہو چکے ہیں۔ آج پانچویں نشست طے ہو چکی ہے۔ آج کے اجلاس میں اہم پیشرفت متوقع ہے۔ مشاورت مکمل ہونے پر دونوں جماعتوں کا باضابطہ مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے مشاورت مکمل ہونے سے پہلے کوئی بات کرنا مناسب نہیں۔