امبر جبین
پاکستان میں جب بھی ترقی کی بات ہوتی ہے تو بنیادی سوال یہی اٹھایا جاتا ہے کہ کیا ہم جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق اپنی معیشت اور طرز حکمرانی کو ڈھال رہے ہیں؟ کیا ہماری پالیسیاں کاروباری ماحول کے لیے موزوں ہیں؟ کیا نوجوانوں کو بدلتے ہوئے زمانے کے مطابق مواقع دیے جا رہے ہیں؟ اگر ان سوالات کا جواب کسی ایک صوبے میں واضح طور پر "ہاں" میں دیا جا سکتا ہے، تو وہ پنجاب ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں صوبہ ایک معاشی اور تکنیکی انقلاب کے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI)، کاروبار دوست پالیسیوں، ماحولیاتی تحفظ اور نوجوانوں کے لیے بے مثال مواقع کی فراہمی جیسے اقدامات پنجاب کو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی ایک مضبوط معاشی قوت میں تبدیل کر رہے ہیں۔
پاکستان کی معیشت طویل عرصے سے ایسے بحرانوں کا شکار رہی ہے جو کاروباری ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہے، لیکن مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے کاروبار کے فروغ کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہے۔ جس کا اظہار "سی ایم پنجاب آسان کاروبار فنانس اسکیم" کا آغاز ہے جس کے تحت 36 ارب روپے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو 3 کروڑ روپے تک کے بلاسود قرضے دیے جا سکیں۔ قرض کا مارک اپ خود حکومت ادا کرے گی تاکہ کاروباری افراد بے خوف ہو کر اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں۔ اس کے علاو¿ہ ، پنجاب حکومت "سی ایم پنجاب آسان کاروبار کارڈ" کا بھی آغاز کر چکی ہے جو کاروباری حضرات کو ریوولونگ کریڈٹ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس سکیم کے لیے حکومت کی جانب سے 48 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس کا مقصد
تاجروں اور صنعت کاروں کو ایک ایسا فنانشل بیک اپ دینا ہے جس سے وہ اپنے کاروبار کو وسعت دے سکیں۔ گارمنٹ سٹیز کے قیام کے لیے 3 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ ہزاروں ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔ پنجاب میں صنعت و تجارت کی ترقی کے اس ماڈل کو "بزنس فرینڈلی پنجاب" کہا جا رہا ہے، جس کا مقصد صوبے کو سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بنانا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں کسی حکومت نے مصنوعی ذہانت (AI) کو گورننس، معیشت اور ٹیکنالوجی کا لازمی جزو بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔ پنجاب حکومت نے CBD (سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ) میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم سے نیشنل سکیورٹی اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (NSIT) قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو کہ AI، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں عالمی معیار کے ماہرین تیار کرے گا۔ لیکن AI کا دائرہ صرف صنعتوں اور کاروبار تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ اسے گورننس میں بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ پنجاب میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت چہرہ اور نمبر پلیٹ شناختی نظام، AI بیسڈ ای-چالان، اور جرائم کی پیش گوئی کرنے والے ٹولز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں بھی AI کے ذریعے صحت کے نظام کو مو¿ثر بنایا جا رہا ہے۔ سیاحت کے فروغ کے لیے بھی پنجاب حکومت نے AI کو شامل کیا ہے۔ صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے "دی میگنیفیسنٹ پنجاب ٹورازم ایپ" متعارف کرائی گئی ہے، جو سیاحوں کو پنجاب کے تاریخی مقامات، ثقافت، اور کھانوں کے بارے میں ملٹی لنگوئل گائیڈنس فراہم کرتی ہے۔
صنعتی ترقی کی دوڑ میں اکثر حکومتیں ماحولیات کو نظرانداز کر دیتی ہیں، لیکن مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کو اپنی اولین ترجیحات میں ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے 1 ارب روپے کے ساتھ "سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام" کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد کاربن کریڈٹس کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے، پنجاب کو ایک ایسے گرین اکانومی ماڈل میں ڈھالا جا رہا ہے جو ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، 207 ملین روپے کے بجٹ سے کلائمیٹ فنانس یونٹ قائم کیا گیا ہے، جو پنجاب میں ماحولیاتی استحکام کے لیے مالی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔
پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے AI پاورڈ اسماگ میپ بھی متعارف کرایا گیا ہے، جو فصلوں کی باقیات جلانے کے مقامات کی نشاندہی کرتا ہے اور یوں فضائی آلودگی کے خاتمے میں مدد دیتا ہے۔
کسی بھی معیشت کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے نوجوان ہوتے ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے اس سرمائے کو موثر انداز میں خرچ کرنے کے لیے اسے مزید منفعت بخش بنا رہی ہے۔اس مقصد کے لیے "سی ایم اسکلز ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو" پروگرام نوجوانوں کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس ،انجینئرنگ، فنانس، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تربیت کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لیے 300 ملین روپے مختص کیے ہیں۔اس کے علاو¿ہ لیپ ٹاپ اسکیم اور ای بائیکس پروگرام کے ذریعے بھی طلبائ کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاکہ وہ جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق مہارتیں حاصل کر سکیں۔
ان تمام اقدامات سے صوبے میں معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ویڑن بالکل واضح ہے: وزیر اعلیٰ مریم۔نواز "2047 تک پنجاب کے نوجوان کو معاشی ترقی کی دوڈ میں سب سے آگے لا کر پاکستان کو عالمی اقتصادی طاقت بنانے کا عزم رکھتی ہیں۔ اس کے لیے ٹیکنالوجی، صنعت، ہنرمند نوجوان، اور گرین فنانس جیسے شعبوں میں پائیدار ترقیاتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ سولر انرجی اور گرین فنانس کے ذریعے کاروباروں کو ماحول دوست اقدامات پر راغب کیا جا رہا ہے، جبکہ مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل معیشت کو معاشی ترقی کی بنیاد بنایا جا رہا ہے۔
اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پنجاب حکومت کا پیغام بالکل واضح ہے: پنجاب کاروبار اورسرمایہ کاری کے لیے کھلا ہےائیں اور ملکی ترقی اور استحکام میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ پاکستان کی ترقی آپ کی خوشحالی ہے اور آپ کی خوشحالی پاکستان کی ترقی۔
مختصرا یہ کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز معاشی ترقی، جدید ٹیکنالوجی، اور نوجوانوں کی تربیت کو یکجا کر کے ایک مضبوط اور پائیدار معیشت کی بنیاد رکھ رہی ہیں۔ یہ وقت ہے کہ سرمایہ کار، کاروباری ادارے، اور نوجوان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور صوبے کو پائیدار ترقی کہ نئی بلندیوں تک لے جائیں۔