قیام اللیل فضائل وبرکات (۱)

رات کے کسی حصہ میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نوافل اداکر نا ، ذکرو اذکار کرنا ، تلاوت قرآن کرنا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر اپنی مناجات پیش کرنا قیا م اللیل کہلاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں قیام اللیل کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔بندہ اس وقت اٹھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو جاتا ہے جب سارا عالم سو رہا ہوتا ہے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ہی دیکھ رہا ہوتا ہے کہ میرا بندہ میری رضا کے لیے اپنے بستر سے اٹھ کر میری بارگاہ میں حاضر ہے۔ 
بندہ کبھی قیام میں اور کبھی رکوع و سجود میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عجز و انکساری کا اظہار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی یہ ادا بہت پسند ہے جب بندہ رات کو جاگ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندے پر رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے اور انوارو تجلیات سے نوازتا ہے۔ جو بندہ رات کو خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عبادت میں مصروف رہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا برگزیدہ بندہ بن جاتا ہے اور سارا دن نفس اور شیطان کے شر سے بھی بچا رہتا ہے۔ 
سورۃ المزل میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’بیشک رات کا اٹھنا زیادہ دبائو ڈالتا ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے۔ بیشک دن میں تو تم کو بہت سے کام ہیں ‘‘۔ 
یعنی رات سونے کے بعد جاگ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو جانا ، نوافل ادا کرنا ، قرآن مجید کی تلاوت کرنا دن کی عبادت کے مقابلے میں زبان اور دل کے درمیان زیادہ موافقت کا سبب ہے اور اس وقت قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور سمجھنے میں زیادہ دل جمعی حاصل ہوتی ہے۔کیونکہ اس وقت سکون اور اطمینان ہوتا ہے ، شورو غل نہیں ہوتا اور کامل اخلاص نصیب ہوتا ہے اور بندہ ریا کاری سے بچ جاتا ہے۔ 
سورۃ بنی اسرائیل میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کیاندھیرے تک اور صبح کا قرآن بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد پڑھا کریں یہ خاص تمہارے لیے زیادہ قریب ہے ‘‘
اسی طرح سورۃ ھود میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور رات کے کچھ حصوں میں بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بیان کرو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بیان کرو۔ ( سورۃ طہ)۔
سورۃ الروم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :اور اللہ کی تسبیح بیان کرو جب شام کرو اور جب صبح ہو۔ اور اسی کی تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں اور کچھ دن رہے اور جب تمہیں دوپہر ہو۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...