آئین کی منظوری کی یادگار خبر نوائے وقت کا شمارہ پارلیمنٹ میں آویزاں

اپریل 1973ء میں ملک کی دستور ساز اسمبلی کی طرف سے آئین پاکستان کی منظوری کی خبر کے حامل روزنامہ ‘نوائے وقت’ کے تاریخ ساز شمار ے کو پارلیمنٹ ہائوس کی پریس گیلری میں پورٹریٹ کی صورت میں آویزاں کر دیا گیا۔ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے 10 اپریل 1973ء کو آئین پاکستان کی منظوری دی تھی اور صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو نے 12 اپریل کو اس کی توثیق کی اور آئین پاکستان کو 14 اگست 1973ء کو نافذ کیا گیا تھا، دستور ساز اسمبلی سے آئین پاکستان کی منظوری کی خبر ‘نوائے وقت’ میں لیڈ سٹوری کے طور پر شائع ہوئی تھی۔ ‘نوائے وقت’ نے اپنے اداریے میں آئین پاکستان کی منظوری کی ستائش بھی کی تھی، 1973ء کے آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پارلیمنٹ میں تقاریب منعقد کی گئیں اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ پریس گیلری میں آئین پاکستان کی منظوری کی خبر کے حامل اخبارات کو پورٹرریٹ میں آویزاں کیا جائے گا۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عثمان خان، سیکرٹری نوید اکبر، ‘نوائے وقت’ کے رپورٹرز عترت جعفری اور رانا فرحان اسلم نے ‘نوائے وقت’ کے پورٹریٹ کو پریس گیلری میں آویزاں کر دیا۔ یہ  یقیناً ‘نوائے وقت’ کے لیے بطور ادارہ اعزاز کی بات ہے کہ اس کا ایک شمارہ پارلیمان میں آویزاں کر کے اس کی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔ ‘نوائے وقت’ نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کا ساتھ دیا اور آئین و قانوں کی بالا دستی کی بات کی اور اس فریضے کو ادا کرتے ہوئے جو صعوبتیں برداشت کیں وہ بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔ فوجی آمر جنرل ایوب خان کے مقابلے میں مادرِ ملت فاطمہ جناح کا ساتھ دینا ‘نوائے وقت’ کی اسی سنہری تاریخ کا ایک روشن باب ہے جو ادارے کے لیے تا ابد باعث عزت و افتخار رہے گا۔ اسی طرح پاکستان دوستی کی لا زوال روایت بھی ‘نوائے وقت’ کا طرۂ امتیاز ہے اور ‘نوائے وقت’ کے بہت سے قارئین جو چار چار نسلوں سے اس مؤقر اخبار کو پڑھ رہے ہیں ان کی ‘نوائے وقت’ سے وابستگی کی سب سے بڑی وجہ بھی اس کا پاکستان کا حامی ہونا ہے۔ ادارہ اپنے قارئین کو یقین دلاتا ہے کہ جمہوریت پسندی اور پاکستان دوستی کی عظیم روایات کے لیے اپنی کمٹمنٹ ہمیشہ نبھاتا رہے گا۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...