کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس: ٹریفک حادثات کو سیاسی رنگ نہ دینے پر اتفاق

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) کراچی میں ٹریفک حادثات سمیت دیگر معاملات پر سندھ حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سٹیک ہولڈرز نے ٹریفک حادثات کو سیاسی رنگ نہ دینے پر اتفاق کیا جبکہ سیاسی جماعتوں نے سندھ حکومت سے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر نے شرکت کی۔ کانفرنس میں سندھ حکومت کی جانب سے بالخصوص ٹریفک کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی جبکہ حادثات کے سدباب پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج کی میٹنگ کا مقصد جو حادثات اور واقعات ہورہے ہیں ان کو کیسے روکیں، ٹرانسپورٹرز نے بھی اپنے مسائل بتائے، ہم تمام ایک بات پر متفق ہوئے کہ حادثات ہونا سیاسی معاملہ نہیں جبکہ ایم کیو ایم اور اے این پی نے بھی اس پر اتفاق کیا۔ اتفاق ہوا کہ حادثات پر سیاسی بیان بازی نہیں ہوگی کیونکہ اس کا فائدہ تیسری قوت اٹھا سکتی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ مسائل کو طریقے سے حل کیا جائے گا، اچھے ماحول میں میٹنگ ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ کانفرنس کی نوعیت انتہائی اہم تھی، یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے انسانی مسئلہ ہے، کچھ متنازع بیانات آئے، جو لوگ ٹریفک حادثات میں چلے گئے ان کے لواحقین کو میسیج دینا ہے کہ ہم سب ذمہ دار ہیں اور آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، حکومت اگر تھوڑا پہلے ایکشن لے لیتی تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، وزراء اور ہم ملکر متاثرین کے گھروں پر جائیں۔ جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ جو جانیں ضائع ہوئیں ان کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے۔ انتظامی مسئلے کو انتظامی طور پر ہی حل ہونا چاہیے۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ حادثات تو دیگر شہروں میں بھی ہوتے ہیں، خرابی کی جڑ کیا ہے؟ کتنے حادثات ہوئے اس کی رپورٹ بننی چاہیے۔ انارکی نہیں ہم امن چاہتے ہیں۔ یہ شہر سب کا ہے۔ متاثرین کی سپورٹ کرنا ضروری ہے۔ ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے صدر نے کہا کہ فاروق ستار نے کہا کہ ڈرائیورز نشے کرکے گاڑی چلاتے ہیں ایسا نہیں ہے، کراچی میں صرف ڈمپرز نہیں ہیں، ہم ٹیکس دیتے ہیں مافیا نہیں، قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن

فخر آدمیت یا شرم آدمیت 

پس آئینہ خالدہ نازش   لومڑی نے پورے جنگل میں افواہ پھیلا دی کہ جنگل کے بادشاہ شیر نے چھوٹے اور کمزور جانوروں کا شکار نہ ...