دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنی میٹا کا ایک غیر معمولی عالمی سمندری انٹرنیٹ کیبل بچھانے کے منصوبے کا اعلان، جس کو پروجیکٹ واٹر ورتھ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہ کیبل دنیا کی سب سے طویل زیرِ سمندر کیبل ہوگی، جس کی لمبائی 50 ہزارکلومیٹر (31 ہزارمیل) ہوگی۔ یہ منصوبہ امریکہ، بھارت، جنوبی افریقہ، برازیل اور کئی دیگر خطوں کو جوڑے گا، اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا۔ میٹا نے اپنی توجہ صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں رکھی بلکہ مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں بھی اپنی موجودگی کو وسعت دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ’انڈسٹری لیڈنگ کنیکٹیویٹی‘ فراہم کرنا ہے، جس سے نہ صرف تیز تر انٹرنیٹ ممکن ہوگا بلکہ میٹا کی اے آئی سے متعلقہ ترقی بھی آگے بڑھے گی۔ میٹا کے مطابق، یہ منصوبہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے، ٹیکنالوجی کی ترقی کے نئے دروازے کھولنے اور عالمی سطح پر اقتصادی تعاون میں اضافہ کرنے میں مدد دے گا۔ یہ کیبل 24 فائبر پیئر سسٹم پر مبنی ہوگی، جو اب تک کی سب سے زیادہ ڈیٹا منتقلی کی صلاحیت رکھنے والی سمندری کیبل ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار اور استعداد میں زبردست اضافہ ہوگا، جو دنیا بھر میں ڈیجیٹل سہولیات کی فراہمی میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں انٹرنیٹ کا 95 فیصد ٹریفک زیرِ سمندر کیبلز کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ ٹیلی جیوگرافی کے مطابق، اس وقت دنیا بھر میں 600 سے زائد عوامی سطح پر معلوم سمندری کیبل نیٹ ورکس موجود ہیں، جو مختلف ممالک اور براعظموں کو جوڑنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ گزشتہ دہائی میں ایک بڑا تغیر یہ آیا ہے کہ پہلے زیرِ سمندر کیبل نیٹ ورکس بڑے ٹیلی کمیونیکیشن اداروں کی مشترکہ سرمایہ کاری سے تیار کیے جاتے تھے، مگر اب بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں جیسے میٹا، گوگل، ایمیزون اور مائیکروسافٹ خود ان نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔