پنجاب اسمبلی کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون نے کہا کہ دس نکاتی ایجنڈے پروفاقی حکومت کو پنتالیس دنوں کی مہلت دی ہے، اس دوران اس پرعملدرامد نہیں ہوا تو صوبے میں دونوں بڑی جماعتوں کے راستے الگ ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا، کیونکہ عوام اب حکومت کو مذید وقت دینے کیلئے تیارنہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے سول انتظامیہ کو کرنا چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت بننے والی کمیٹی صدراوروزیراعظم کی معاونت سے بہتر کام کرے گی مگر اس میں کچھ بدنیت لوگ بھی موجود ہیں۔
دوسری طرف سینئیر صوبائی وزیر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف سے مفاہمت کی فضا کو آگے بڑھانے کی بات طے ہوئی ہے، اس سلسلے میں کوئی متنازعہ بیان نہیں آنا چاہئیے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت نئے انتخابات نہیں پوں گے جبکہ میاں رضا ربانی کی قیادت میں بننے والی کمیٹی میں کوئی بدنیت نہیں۔
اسمبلی کے باہرہی میڈیا سے گفتگو میں قائد حزب اختلاف چوہدری ظہیرالدین کا کہنا تھا کہ پنجاب کی بربادی کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہیں اور اپنی نااہلیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ اب بھی مشرف پر الزام عائد کررہے ہیں