توہین عدالت کیس میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے عدالت عظمی کے سات رکنی بینچ کے روبرو فی البدیہہ دلائل دیئے۔ اس دوران انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے، وہ خود عدالت عظمی کے سامنے پیش ہوئے ہیں جو حکومت کی جانب سے عدلیہ کے احترام کا ثبوت ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صدر آصف علی زرداری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں استثنی حاصل ہے جبکہ اٹھارہویں ترمیم میں بھی اس استثنٰی کو برقراررکھا گیا ہے اس لئے سوئس حکام کو خط نہیں لکھا گیا۔ وزیرا عظم نے کہا کہ اگر صدر کو عدالتوں میں بھیجا گیا تو دنیا میں کیا پیغام جائے گا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو بھی عدالتوں ميں پيش ہوتے رہے ہیں جبکہ وہ خود بھی جیل کاٹ چکے ہیں اور جب بھی عدالت انہیں طلب کرے گی وہ حاضر ہونگے، ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں سے لڑائی کرنے والے نہیں بلکہ بے نظیر بھٹو کے وژن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔وزیراعظم کے دلائل مکمل ہونے پرجسٹس آصف سعيد کھوسہ نے ريمارکس ديئے کہ آج ملک کی تاريخ کا عظيم دن ہے کہ ملک کا چيف ايگزيکيٹو عدالت ميں موجود ہے.