اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) ملک میں اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل دستور بیسویں ترمیم بل 2012ءقومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خورشید شاہ نے دستور (بیسویں ترمیم) بل 2012ء پیش کیا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ جب تک کمشن کے ارکان کا تقرر نہ ہو جائے آرٹیکل 218 ٹو بی کے تحت فرائض کمشنر کی تحویل میں بدستور رہیں گے۔ بل کے تحت 18 ویں ترمیم کے بعد نامکمل الیکشن کمشن کے تحت ضمنی انتخابات کو آئینی تحفظ دیا جائے گا بل 20 ویں ترمیم کے نام سے موسوم ہو گا اور فی الفور نافذالعمل ہو گا۔ نئی تخلیق کی جانے والی وزارتوں کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کی تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی۔ خورشید شاہ نے تحریک پیش کی کہ نئی تخلیق کی گئی وزارتوں کیلئے ایوان کی قائمہ کمیٹیاں قائم کی جائیں اور سپیکر کو یہ اختیار دیا جائے کہ کمیٹی کے ارکان کے ناموں میں جب چاہیں ردوبدل کر سکتی ہیں۔ جمشید دستی نے کہا ہے کہ منصور اعجاز جرائم پیشہ ذہنیت کا حامل شخص ہے اس کیخلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا جائے، میاں نواز شریف کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنے کی بجائے عدالت کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہئے تھا۔ راجہ محمد اسد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں کوئی کیس لیجانے سے پارلیمنٹ بے توقیر نہیں ہوتی، انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی حلقے میں ترقیاتی سکیموں کا اعلان انتخابی قوانین کے خلاف ہے۔ قومی کمشن برائے خواتین کے قیام کا بل مسلم لیگ (ن) کے اعتراضات کے باعث موخر کر دیا گیا۔ اس دوران سپیکر سمیت تمام دیگر جماعتوں کے ارکان مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد سے استدعا کرتے رہے کہ وہ اس اہم بل کو منظور ہونے دیں اور بل کے دوران اپنی ترامیم پیش کریں۔ زاہد حامد نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اس کی زبان کی درستگی ہونی ہے ہم اس کے حق میں ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ یہ اہم بل ہے جب تک حکومت کا نکتہ نظر نہ آئے اس وقت تک بل بہتر نہیں ہو سکتا اس کو موخر کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ اچھی کوشش ہے بل اتفاق رائے سے مزید بہتر ہو سکتا ہے۔ خوش بخت شجاعت نے کہا کہ خواتین کا جب بل آتا ہے اس میں عدم دلچسپی ہوتی ہے اس میں تعطل پیدا کیا جاتا ہے۔ اس بل پر چار سال سے غور ہو رہا ہے۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ہم اس بل کے متفقہ پاس ہونے کے حق میں ہیں تاہم اس پر اپنے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر مملکت خواجہ شیراز محمود نے بتایا ہے کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے رواں مالی سال کے پہلی ششماہی کے دوران 844 ارب روپے کے محصولات جمع ہوئے جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 661 ارب روپے کے ٹیکس جمع کئے گئے۔ نادرا کے ساتھ مل کر 7 لاکھ نئے لوگ ٹیکس میں لانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔ چارسدہ میں قتل ہونے والے صحافی کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی جبکہ اجلاس میں قائد ایوان، حزب اختلاف سمیت پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہ ایوان سے غائب رہے۔ اجلاس میں وزیراعظم گیلانی، قائد حزب اختلاف چودھری نثار، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار شریک نہیں ہوئے۔ ڈاکٹر فہیمدہ مرزا نے کہا ہے کہ ہمیں غیر یقینی کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان اور پارلیمانی جماعتیں اہم بلز کے اوپر اتفاق رائے پیدا کریں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ انڈس ائر لائن کے قیام کے حوالے سے ایوان کے بعض ارکان کے نام بھی سامنے آ رہے ہیں اس معاملے کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ میاں عبدالستار نے کہا ہے کہ خانپور میں چہلم کے جلوس میں جاں بحق ہونے والے افراد کیلئے معاوضے کا اعلان کیا جائے۔ جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر نے کہا ہے کہ صحافیوں کو ملنے والی دھمکیاں اور ان کے قتل لمحہ فکریہ ہیں، انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔