عدنان اکمل.... بیوی مل گئی .... خود ٹیم سے باہر

حافظ محمد عمران
کہتے ہیں شادی کے بعد مرد کا نصیبہ جاگ جاتا ہے اور گھر میں آنے والی ”بھاگے وان“اپنے شوہر نامدار کے لئے شہرت اور دولت کی دیوی بھی ثابت ہوتی ہے۔ شادی ایک حسین بندھن ہے اس کے بعد کئی جوڑوں کی زندگی میں بہار، توازن اور معاشی آسودگی دستک دیتی ہے۔
خیر سے اپنے ٹیسٹ وکٹ کیپر عدنان اکمل نے شادی کا بھاری پتھر کیا چوما وہ اب اس کے وزن تلے ہی آ گئے۔ ابھی تو وہ نئی نویلی دلہن کے ساتھ ہنی مون اور شادی کی ضیافتوں میں مصروف تھے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے چیف محترم اقبال قاسم نے یہ حکمنامہ سنا کر نئے جوڑے کے نشیمن پر بجلیاں گرا دیں کہا گیا ہے کہ وکٹ کیپر چونکہ شادی کی مصروفیات کی وجہ سے پریذیڈنٹ کپ کے میچز نہیں کھیل سکے اس لئے انہیں جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے والی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔ قاسم صاحب، اعترا ض شادی پر ہے یا پریذیڈنٹ کپ نہ کھیلنے پر۔ بہرحال اسے سلیکشن کمیٹی کا ظالمانہ اقدام ہی قرار دیا جا سکتا ہے ۔اب اس واقعہ کے بعد کرکٹرز کو شادی کے معاملے میں اور بھی زیادہ محتاط رہنا پڑے گا کیونکہ شادی کی مصروفیات تیاریاں انہیں ٹیم سے باہر کرنے کا سب بن سکتی ہیں۔ یہ ایک طرف سے شادی کی خواہش رکھنے والوں کی حوصلہ شکنی ہے۔ اصولی طور پر تو کرکٹ بورڈ کو شادی کرنے والے کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کیونکہ ہمارے کھلاڑی اکثر سکینڈلز میں ملوث رہتے ہیں۔ شادی شدہ ہونے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ کرکٹرز کے سکینڈلز نہیں بنتے بلکہ بیرون ملک دوروں پر بیویاں شوہروں کی کڑی نگرانی کیلئے اکثر نظر آتی ہیں۔ کرکٹ بورڈ انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کے ممبران کو چاہئے کہ ”ہدایت شوہر نامہ“ جیسی کتب کو قواعد و ضوابط کا حصہ بنائیں۔
اقبال قاسم کا عدنان اکمل کے حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ایک باصلاحیت وکٹ کیپر ہیں اور مستقبل میں ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ عدنان اکمل کو ڈراپ کرنے پر کوچ کپتان اور سلیکشن کمیٹی میں بھی اختلافات کی خبریں آ رہی ہیں۔
چلو اچھا ہوا عدنان اکمل کو شادی کے ابتدائی دنوں میں ٹیم سے ڈراپ ہونے کے باوجود بھی اپنی اہلیہ پر دھاک بٹھانے کا اچھا موقع ملا ہے۔ یقینا وہ مذاق میں دلہن کو ضرور یہ بتاتے ہوں گے کہ دیکھو مجھے آسان نہیں لینا۔ مجھے ڈراپ کرنے پر ٹیم کے غیر ملکی کوچ ڈیو واٹمور بھی برہم ہوئے ہیں۔
13مارچ 1985ءکو لاہور میں پیدا ہونے والے عدنان اکمل اے ڈی پی پی لاہور لائنز، ملتان پاکستان کرکٹ بورڈ بلیوز، پاکستان انڈر17، ایس این جی ایل اور زرعی ترقیاتی بنک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل اور عمر اکمل کے بھائی ہیں۔ انہوںنے اکتوبر 2010ءمیں جنوبی افریقہ کے خلاف دبئی میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ انہیں کامران اکمل کو ڈراپ کرکے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ 16ٹیسٹ میچز کے 21اننگز میں پانچ مرتبہ ناٹ آﺅٹ رہتے ہوئے 440رنز 27.50کی اوسط سے دو نصف سنچریوں کی مدد سے سکور کیے ہیں۔ 61 ان کا بہترین سکور ہے جبکہ 47کیچ اور آٹھ سٹمپ بھی ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ 8ستمبر 2011ءمیں زمبابوے کے خلاف ون ڈے کیریئر کا آغاز کرنے والے عدنان اکمل پانچ ایک روزہ میچوں میں 62رنز اور تین کھلاڑیوں کو وکٹوں کے پیچھے آﺅٹ کر چکے ہیں۔ یہ ہے شادی جیسا اہم فریضہ انجام دےنے کو پاداش میں قومی کرکٹ ٹیم سے وقتی طور پر ڈراپ کیے جانے والے عدنان اکمل کا مختصر سا کرکٹ کیریئر۔ امید ہے کہ وہ آئندہ کبھی کوئی بھی ڈومیسٹک میچ کسی بھی اہم فنکشن میں شرکت کی وجہ سے نہیں چھوڑیں گے ورنہ ........!

ای پیپر دی نیشن