قومی کھلاڑی لیگ ہاکی کھیلے بغیر وطن واپس

سپورٹس رپورٹر
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے دنیا میں کہیں بھی قومی کھلاڑی کھیل رہے ہوں تو پاکستانی شائقین کی نظریں ان پر لگی ہوتی ہیں کہ کیا رزلٹ آئے گا۔ موجودہ ہاکی فیڈریشن کی کاوشوں سے اس کھیل میں ترقی ہو رہی ہے، ایشیا کی سطح پر پاکستان ٹیم نے ایک مرتبہ پھر اپنی برتری قائم کر لی ہے جبکہ عالمی سطح پر کامیابیوں کے لیے ابھی مزید تھوڑی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ مستقبل میں قومی ٹیم عالمی اعزازت بھی اپنے نام کر لے گی۔ گذشتہ دونوں 9 قومی کھلاڑی بھارت میں منعقد ہونے والی پہلی ہاکی انڈیا لیگ میں شرکت کے لیے گئے لیکن وہ بغیر کھیلے ہی وطن واپس پہنچ گئے جس پر کھلاڑیوں تو لازمی مایوسی ہوئی ہو گی کیونکہ وہ بھارت کی سرزمین پر اچھی کارکردگی دکھانے اور ملک کا نام روشن کرنے کے لیے گئے تھے لیکن بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم کو پاکستانی کھلاڑیوں کا بھارت آ کر کھیلنا برداشت نہ ہوا انہوں نے منفی پروپیگنڈے کر کے کھلاڑیوں کے خلاف احتجاجی جلوس نکالنے شروع کر دیئے، جو کہ انتہائی نامناسب رویہ تھا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم پانچ سال کے عرصہ کے بعد دورہ¿ بھارت پر گئی جہاں میزبان ٹیم کو ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کی سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست شاید عوام کے ساتھ ساتھ بھارتی فوجیوں کو بھی ہضم نہیں ہوئی۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوجیوں کے خلاف اس کا غصہ نکالنے کی کوشش کی اور اُلٹا الزام پاکستان پر ہی لگا دیا کہ ”خلاف ورزی پاکستان کی طرف سے ہوئی ہے۔“ تاکہ اپنے ملک کے عوام میں پاکستان کے خلاف نفرت کو بڑھایا جا سکے۔ پاکستان بھارت کی ہاکی فیڈریشنز کے حکام کے درمیان اچھے تعلقات کا نتیجہ تھا کہ قومی کھلاڑیوں کو ہاکی انڈیا لیگ میں شامل کیا گیا۔ بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعہ کو ایشو بنا کر پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنا شروع کر دیے، بات شیوسینا کے احتجاجی مظاہروں تک رہتی تو کوئی بات نہیں تھی لیکن حکمران جماعت کی طرف سے بھی منفی بیانات منظرِعام پر آنا شروع ہو گئے جو انتہائی افسوسناک تھے۔ بھارتی حکومت اگر کھیلوں کے میدانوں میں بھی سیاست کرے گی تو اس کے اپنے کھیلوں کے میدان ویران ہونا شروع ہو جائیں گے۔ بھارتی حکمرانوں کی تنگ نظری کی بنا پر پاکستانی کھلاڑی پہلے ہی انڈین پریمیئر لیگ سے باہر ہیں اب ہاکی انڈیا لیگ سے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کو نکال باہر کیا گیا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی ایچ آئی ایل کے پہلے ایڈیشن سے دستبرداری سے بھارتی لیگ میں اب وہ جوش و ولولہ نہیں رہے گا جس کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیے بغیر کوئی بھی ٹورنامنٹ کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام نے بھارتی انتہا پسند تنظیم کی جانب سے حالات کو خراب کرنے کی کوشش پر قومی کھلاڑیوں کو بھارت سے واپس بلوا لیا جو بہت اچھا اقدام ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ سے اس سلسلہ میں بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ”شیوسینا کی دھمکیوں کے بعد بھارت کی حکمران جماعت کا رویہ بھی انتہائی افسوسناک ہو گیا تھا، اس تمام صورتحال میں ہم کسی طور پر اپنے سٹار اور گولڈمیڈلسٹ کھلاڑیوں کو وہاں اکیلا نہیں چھوڑ سکتے تھے لہٰذا فیڈریشن کی ہائی لیول میٹنگ میں باہمی مشاورت سے تمام کھلاڑیوں کو وطن واپس بلوا لیا گیا۔“ آصف باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ ”ہماری کوشش ہوگی کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ ہاکی سیریز پر اس کا اثر نہ پڑے اور مستقبل میں عوام دو روایتی حریفوں کو میدان میں کھیلتا دیکھیں۔“ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”ہاکی انڈیا لیگ ایف آئی ایچ کی منظور شدہ لیگ ہے جس کے لئے ہمارے 9کھلاڑیوں کا معاہدہ ہوا تھا نئی پیدا شدہ صورتحال میں ہاکی انڈیا فیڈریشن کے سیکرٹری نریندر بترا سے میری ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے لیگ کے لئے ہونے والے تین سالہ معاہدے برقرار رہیں گے اگر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں پاکستانی نہیں بھی کھیل سکے ہیں تو کوئی بات نہیں، لیکن اُمید ہے کہ دوسرے اور تیسرے ایڈیشن میں وہ لیگ کا حصہ ہونگے۔“ آصف باجوہ نے کہا کہ ”مستقبل میں جب بھی پاکستان ٹیم بھارت جائے گی جب تک ان کی حکومت ہمیں سیکورٹی کی یقین دہانی نہیں کرائے گی ہمارے لئے وہاں جانا ممکن نہیں ہو سکے گا اور یہ یقین دہانی اب حکومتی سطح پر حاصل کرنا ہوگی۔“ آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ قومی کھلاڑیوں کو لیگ ہاکی کے معاوضے جو طے شدہ ہیں ان کے مطابق ہی ملیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ ”پاکستان اور بھارت ہاکی پر حکمرانی کر چکے ہیں جب تک یہ دونوں ممالک آپس میں زیادہ سے زیادہ ہاکی نہیں کھیلیں گے اس وقت تک ایشیائی ہاکی ترقی نہیں کر سکے گی۔ ہاکی انڈیا فیڈریشن کے حکام کے ساتھ ہمارا دو طرفہ ہاکی سیریز کا معاہدہ ہوا ہے جس کے مطابق مارچ میں پاکستان ٹیم بھارت جائے گی جبکہ اپریل میں ہم بھارت کی میزبانی کے فرائض انجام دیں گے۔ نئی صورتحال میں اس سیریز کا کیا بنے گا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ اس سیریز کو بحال رکھا جائے اور مارچ سے قبل حکومتی سطح پر معاملے کو طے کیا جائے۔“

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...