ہفتہ ،6 ربیع الاوّل ‘ 1434ھ ‘19 جنوری2013 ئ

Jan 19, 2013

طاہر القادری نے حکومت کیساتھ ”عزت بچاﺅ“ معاہدہ کر لیا۔
”ریاست بچاﺅ“ لونگ مارچ بالآخر ”عزت بچاﺅ“ معاہدے کے بعد اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ الیکشن کمیشن اور اسمبلیوں کی تحلیل کرنیکی ”طوطا رٹ“ لگانے والے ”حضرت مولٰینا“ صرف دلاسوں پر ہی ٹل گئے۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسے مک مکا کا ورلڈ ریکارڈ قرار دیا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ تختِ یزید گرانے کے دعویدار نے کھایا پیا کچھ نہیں بس گلاس توڑا ہے، انکی کامیابی میڈیا کے سامنے ”مذاق رات“ بن گئی ہے۔ حکومت نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ”مولٰینا“ کو منا لیا ہے۔ شکست کس نے کھائی اور لچک دکھا کر ہزاروں خواتین اور بچوں کو موسم کی سختی سے کس نے بچایا یہ تادیر ”تھڑے اور بیٹھک“ کی سیاست میں موضوع گفتگو رہے گا۔ معاہدہ طے پانے کے بعد سے لیکر رات گئے تک موبائل فونز پر ایک ایس ایم ایس گردش کرتا رہا، قارئین لازمی اسے پڑھ کر محظوظ ہوں گے۔
عجیب تیری سیاست عجیب ترا نظام
حسین سے بھی مراسم یزید کو بھی سلام
واہ شیخ الاسلام واہ شیخ الاسلام
یاد رہے کہ 13 جنوری کو ماڈل ٹاﺅن سے جب ”لونگ مارچ“ آٹھ ہزار افراد سے شروع کیا گیا تھا تو ”مولٰینا“ نے اپنے قافلے کو ”حسینی قافلہ“ قرار دیا تھا جبکہ حکومت کو ”یزیدی“ کہہ کر مخاطب کرتے رہے۔ بہرحال ”عزت بچاﺅ“ معاہدے کے ساتھ شیخ الاسلام کی واپسی حکومت کی کامیابی ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پاکستان خوش و خرم ممالک میں بھارت اور امریکہ سے آگے !
ہیپی پلانٹ انڈیکس کی فہرست 2012ءنے تو ہمیں بھی حیران کر دیا ہے۔ پاکستان 151 ممالک میں 16ویں نمبر پر ہے۔ بھارت 32 جبکہ امریکہ 105ویں پوزیشن پر موجود ہے۔ یہ رپورٹ پڑھ کر یوں لگتا ہے کہ جیسے ایوان صدر یا وزیراعظم ہاﺅس میں بیٹھ کر بنائی گئی ہے کیونکہ عوام تو سولی پر لٹکے ہوئے ہیں جبکہ امرا¿ طبقہ شیش ناگ کی طرح سب کچھ نگلنے کی کوشش میں ہے۔ خوشحالی کا واقعی ایک دور تھا جب پانچ اور دس پیسے میں گھر بھر کا سامان مل جاتا تھا ....ع
جن کی جیب میں نہیں دھیلا انہوں نے بھی خوب دیکھا میلہ
تب تو دھیلے کے بغیر ہی میلہ پھر لیا جاتا تھا، اب موت کا کنواں دیکھنے کیلئے بھی سبز نوٹ چاہئے ہوتا ہے، لگتا ہے کہ ہیپی پلانٹ انڈیکس نے شادی کی تقریبات کو دیکھ کر رپورٹ مرتب کی ہے کیونکہ عام آدمی تو مہنگائی کے باعث ویسے ہی ”رون ہکا“ ہے۔ ہمیں پاکستان کے 16ویں نمبر پر آنے پر اتنی حیرانگی نہیں جتنی امریکہ کے 105ویں پوزیشن پر آنے کی ہوئی ہے کیونکہ ہمارے عوام تو امریکیوں کو خوش و خرم دیکھ کر وہاں اُڑاری مارتے ہیں لیکن وہاں تو ہر در و دیوار پر اداسی بال کھول کر بیٹھی ہے۔ بقول شاعر ....
انجان ہو تو اس سے کوئی درد دل کہے
جو جانتا ہے میں اسے آ گاہ کیا کروں
 خانگاہ ڈوگراں: زیادتی کے بعد قتل ہونیوالے 9 سالہ بچے کی لاش برآمد
 ملک کے درندے نہ جانے کب انسان بنیں گے۔انتظامیہ اگر دوچار افراد کو سرعام کسی چوک میں لٹکائے تو شاید کوئی عبرت پکڑلے،معصوم بچوں کے ساتھ درندگی ساری حدیں عبور کرچکی ہے۔حکومت کو اس کیلئے قانون سازی کرنی چاہئے ایسے درندہ صفت لوگوں کیلئے سخت سے سخت قانون ہوناچاہئے،ارکان اسمبلی کو اس سلسلے میں قانون سازی کرنی چاہئے تاکہ ایسے درندہ صفت لوگوں کو جلد سزا دی جائے۔چاہے پھانسی ہی کیوں نہ دی جائے۔ مختلف ممالک میں مجرم کو سزا دینے کیلئے وقت مقرر ہوتا ہے لیکن ماشاءاللہ ہمارے ہاں ٹرائل میں بھی 5سے10سال لگ جاتے ہیںاس کے بعد فیصلہ ہوتا ہے کہ فلاں مجرم ہے اور فلاں نہیں، جس بیگناہ شہری کو 5 سال قید رکھا گیا جناب آخر اس کا کیا قصور ہے۔برائے مہربانی کوئی ایسا قانون بنائیںجس کے تحت مجرم کو اس کے جرم کے لحاظ سے سزا دینے کا وقت مقرر ہو ،یقین کریں نئی جیلیں بنانے کی ضرورت پیش نہیں آئیگی اور جرائم بھی آدھے سے زیادہ ختم ہوجائیں گے ۔خانقاہ ڈوگراں شیخوپورہ ریجن میں آتا ہے۔ذرا پولیس کے ارباب بست و کشاد کو بھی غور کرناچاہئے گوجرانوالہ ڈویژن جیسا امن نظر نہیں آرہا آخر کچھ تو ہے جو جرائم کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
حافظ آباد : پنچائیت کا پسند کی شادی کرنے والے کی بھتیجی کو ونی کرنے کا حکم !
وہ والدین کتنے ظالم ہیں جو اپنی بیٹی کی مرضی کے بغیر اسکی شادی کر کے ساری زندگی اس کو مصیبتوں میں جکڑ دیتے ہیں، اسلام بھی بالغ لڑکی اور لڑکے کو پسند کی شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ لڑکی کی رضامندی کے بغیر شادی کرنی چاہئے نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے۔ حافظ آباد کی پنچائیت کتنی ظالم ہے جو دو دلوں کے جُڑنے پر طیش میں آ کر بھتیجی کو ونی کرنے کا حکم دے رہی ہے۔ 12 سالہ بچی کو 22 سالہ لڑکے کے ساتھ ونی کرنے کا کیا جواز ہے، یہ تو ایسے ہی ہے جیسے ”گِرا گدھے سے اور غصہ کمہار پر“
جناب شادی تو 12 سالہ بچی کے چچا نے کی اس میں اس معصومہ کا کیا قصور ہے؟ بالفرض اگر پنچائیت کے حکم پر بچی کو ”ونی“ کر دیا جاتا ہے یہ تو پھر اس کی ساری زندگی برباد ہو گی۔ حافظ آباد کی ضلعی انتظامیہ ہوش میں آئے اور وزیر اعلیٰ پنجاب مسیحا بن کر اس معصومہ کو پنچائیت کے فیصلے سے بچائیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قانون سازی کر کے ونی کے جرم کی سخت سزا بھی متعین کر دی گئی ہے تو پھر کیوں اس جرم کی بدستور حوصلہ افزائی ہو رہی ہے؟ حکمران سوچیں، کہیں ان کی اتھارٹی کوئی اور تو استعمال نہیں کر رہا۔

مزیدخبریں