طاہر القادری الیکشن ملتوی کرانے آئے تھے، کوشش ناکام بنا دی گئی: فضل الرحمن

لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طاہر القادری غیر ملکی ایجنڈے پر الیکشن ملتوی کرانے آئے تھے حکومت اور اپوزیشن نے مل کر اس کوشش کو ناکام بنا دیا‘ اپوزیشن کے حالیہ مشترکہ اعلامیے نے لانگ مارچ سے ہوا نکال دی تھی اس لئے وہ چیخ چیخ کر حکومت کو دعوت دے رہے تھے۔ حکومت فوری طور پر انتخابی شیڈول کا اعلان کرے‘ الیکشن کمشن غیر متنازعہ اور غیر جانبدار ہے‘ سپریم کورٹ بلوچستان میں گورنر راج لگانے کا نوٹس لے۔ ایم ایم اے بحال نہ ہوئی تو جے یو آئی اسلامی قوتوں کی حقیقی نمائندہ ہو گی‘ سپریم کورٹ ملکی معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے سیاسی فیصلوں میں توازن قائم رکھے۔ وہ جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طاہر القادری کا یک نکاتی ایجنڈا الیکشن کو ملتوی کرانا تھا لیکن حکومت اور اپوزیشن نے مل کر اسے ناکام بنایا۔ طاہر القادری کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے کچھ قوتوں کو ایسے لوگ چاہئیں جن کا اپنا کوئی ویژن نہ ہو۔ اپوزیشن جماعتوں نے اپنی حکمت عملی سے قادری کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ الیکشن کمشن غیر متنازعہ اور غیر جانبدار ہے اگر الیکشن کمشن کے حوالے سے ایک شخص کی بات مانی گئی تو پھر یہ صرف اسے ہی قابل قبول ہو گا دوسرا کوئی اسے نہیں مانے گا۔ اسمبلیوں کی تحلیل کا اختیار صرف منتخب حکومت کے پاس ہے حکومت فوری طور پر انتخابی شیڈول کا اعلان کرے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں گورنر راج لگانے کا فوری نوٹس لے سندھ اور خیبرپی کے کی صورتحال تو بلوچستان سے بھی بدتر ہے اگر وہاں گورنر راج لگایا گیا تو ان دو صوبوں میں کیوں نہیں لگایا گیا۔ علاوہ ازیں علاوہ ازیں جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ طاہر القادری حکومت کا تختہ الٹانے گئے تھے حکومتی تختہ تو نہ الٹ سکا لیکن لانگ مارچ الٹ گیا، اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے نام پر لانگ مارچ نا کام ثابت ہوا۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ علامہ طاہر القادری معاہدے کے نام پر جان چھڑا کر واپس پلٹے ہیں۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ سابقہ حکومت کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد مستقبل میں یہ معاہدہ سابقہ ثابت ہو گا۔ سابق وزیراعظم کے ساتھ معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نظر نہیں آرہی ہے۔ مولانا رشید احمد لدھیانوی، مولانا جمیل الرحمن درخواستی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا معاہدہ مذاق کے علاوہ کچھ نہیں۔ مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن، سید خورشید عباس گردیزی، محمد اقبال اعوان نے کہا کہ لانگ مارچ والے کچھ نہیں حاصل کر سکے۔ جیکب آباد سے نامہ نگار کے مطابق سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ طاہر القادری کا ڈرامہ ختم ہو چکا اور عوام حقائق جان چکی ہے، ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ ڈرامہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...