اسلام آباد (کامرس رپورٹر + اے پی اے) آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرضہ معاف کرنے سے انکار کر دیا۔ سربراہ آئی ایم ایف مشن جیفری فرینک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قرضہ معاف کر سکتے ہیں نہ ری شیڈول کر سکتے ہیں۔ پاکستان نے باضابطہ طور پر کوئی نیا پروگرام نہیں مانگا۔ جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ پاکستان اگر نیا پروگرام نہیں لیتا تو معاشی حکمت عملی یکسر تبدیل کرنا ہو گی۔ پاکستان کو آمدن و اخراجات میں اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔ جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آمدن و اخراجات میں 16 کھرب 24 ارب روپے خسارہ ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 3 ماہ کی ضرورت سے کم ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں بجلی چوری مالی خسارے کو بڑھانے کا سبب ہے۔ ٹیکس میں چھوٹ اور بے جا رعائتیں ختم کی جائیں۔ زراعت، ریٹیل اور خدمات پر ٹیکس کا نظام م¶ثر بنایا جائے۔ مالی خسارہ بے قابو ہو کر معیشت کا 7.5 فیصد ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا مسئلہ توانائی، توانائی اور توانائی ہے۔ بجلی چوری مالی خسارے کو بڑھانے کا سبب ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے بات چیت کے لئے آئے ہوئے انٹرنیشنل مانٹیری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے پاکستان کے بجٹ خسارہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 1624 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ صوبوں کی رضامندی کے بغیر حکومت پاکستان کو نیا قرضہ نہیں مل سکتا۔ بجلی چوری نے پاکستانی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ جیفری فرینک کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے نئے پروگرام کے حوالے سے کوئی باضابطہ درخواست نہیں کی۔ ٹیکس وصولیوں اور اخراجات میں اب صوبوں کا کردار زیادہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقتصادی ٹیم کے برعکس اب سیاسی قیادت رضامندی ظاہر کرتی ہے تو پاکستان کی عبوری حکومت کو قرضہ مل سکتا ہے جو بیرونی ادائیگیوں کے لئے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔