اسلام آباد (راجہ عابد پرویز / خبر نگار) الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق میں انتخابی اخراجات کی حد اور اس کی تفصیلات الیکشن کمشن میں جمع کرانا امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کے لئے ایک کڑی شرط ثابت ہو گی۔ کوئی امیدوار کسی ایسے ادارے یا دکان کو رقم ادا نہیں کر سکے گا جس کی رجسٹریشن جنرل سیلز ٹیکس میں نہیں ہو گی جبکہ تمام ادائیگیاں بنک کے ذریعے کرنے کے بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اخراجات کی تفصیلات الیکشن کے دوران ہفتے میں ایک دن ڈسٹرکٹ الیکشن کمشن میں جمع کرانی ہونگی۔ قانونی ماہرین کے مطابق ایسی کڑی شرائط پر کوئی امیدوار پورا نہیں اتر سکتا۔ ملک کی 70 فیصد آبادی دیہی ہے جہاں پر بنک تو درکنار زندگی کی بنیادی سہولیات بھی نہیں۔ اسی طرح ملک میں چند ایک سپلائر جو سرکاری اداروں کو سامان مہیا کرتے ہیں کے سوا کوئی دکان یا ادارہ جنرل سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں۔ الیکشن کے دوران بینر اور پوسٹر بنانے والی چھوٹی چھوٹی دکانیں دھڑا دھڑ یہ کام کر رہی ہوتی ہیں جبکہ ہورڈنگ کے ٹھیکیدار بھی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔ الیکشن میں کارنر میٹنگ اور الیکشن کیمپ لگانے کے لئے ٹینٹ سروس کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اس کام پر معمور لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں اور انہیں روزانہ کے حساب سے اجرت بھی دینی ہوتی ہے۔ الیکشن کیمپین کے لئے گاڑیاں بھی کرائے پر لی جاتی ہیں اسی طرح بہت سے ایسے اخراجات ہوتے ہیں جن کی تفصیلات تو رکھی جا سکتی ہیں مگر اس مد میں دی جانے والی پے منٹ کے لئے کسی ایسے ادارے کو کہاں سے تلاش کیا جائے گا جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہو۔