لاہور(این این آئی) ایل پی جی کی سمگلنگ سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں، بلوچستان، تافتان اور مند بارڈر کے راستے سے سمگل ہونے والی ایل پی جی گیس کے لیبارٹری ٹیسٹ میں ثابت ہوا ہے کہ سمگل ہونیوالی ایل پی جی گیس درحقیقت گیس نہیں بلکہ زہریلے کیمیکل ہیں جو انتہائی مضر صحت ہیں، بدبودار کیمیکل میں سب سے زیادہ سلفر کی مقدار استعمال کی جارہی ہے جس سے سب سے زیادہ کینسر کی بیماری پھیل رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ عناصر منافع کی خاطر بدبودار زہریلے کیمیکل کو ایل پی جی کا نام دیکر سمگل کرتے ہیں اور مارکیٹ میں سستے داموں فروخت کر رہیں ہیں۔ ماہانہ 15000میٹرک ٹن بد بودار گیس منگوانے پر ٹیکس کی بھی چوری کی جاری ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں نے بھی زہریلے کیمیکل کی روک تھام کے لیے اوگرا کو خط لکھ دیا۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کہا کہ ایسے عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔ لیبارٹری ٹیسٹ میں ثابت ہو گیا ہے کہ ملک بھر میں زہریلے کیمیکل سے کینسر اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں جس کا حکومت کو فی الفور نوٹس لینا چاہیے۔