لاہور(ندیم بسرا )لاہور کے سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں میں تشنج کے خاتمے کے لئے علیحدہ وارڈز قائم نہ ہو سکے جبکہ قیام پاکستان سے قبل بنے ہوئے پنجاب میں میو ہسپتال کے واحد تشنج کے 10 بیڈ (گورا وارڈ) کو بھی انتظامیہ نے بند کر دیا ۔لاہور کے ٹیچنگ ہسپتالوں گنگارام، سروسز، جناح، میو، جنرل کے ایم ایس نے علیحدہ وارڈز کے لئے توجہ دی اور نہ ہی اس کے لئے کوششیں کی۔ محکمہ صحت پنجاب کو ان وارڈز کے قیام کے لئے کسی بھی ایم ایس کی طرف سے تحریری طور پر آج تک آگاہ نہیں کیا گیا۔ ہسپتالوں میں وارڈز نہ ہونا تو ایک طرف مریضوں کے ساتھ ظلم کی بات یہ ہے تشنج کی ٹیموں کو علیحدہ بجٹ دیئے جانے کے باوجود امیونو گلوبولنز کے ٹیکے لاہور کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں موجود نہیں ہیں۔ بتایا گیا ہے ملک میں تشنج کی وجہ سے ہر برس 700 کے قریب مریض ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ 2 ہزار کے قریب مریض ٹیٹنس کا شکار ہو کرفالج جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں سمیت دسٹرکٹ ہیڈ کو ارٹر ہسپتالوں میں تشنج کے لئے علیحدہ وارڈز کی تشکیل نہ ہونا محکمہ صحت کے اعلی حکام کی کارکردگی کا پول کھول رہی ہے۔ پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں روزانہ تشنج کے 6سے 10 مریض آتے ہیں لاہور کے ہسپتالوں میں 250کے قریب مریض داخل رہتے ہیں جن کو جنرل وارڈز کے مریضوںکے ساتھ ہی رکھا جاتا ہے۔ صوبے بھر کے تمام ہسپتالوں میں ٹریفک حادثات، گندے اوزاروں اور زنگ آلودہ آلات سے زخمی ہونے والے مریضوں کو جن کو ٹیٹنس ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے انہیں بھی عام مریضوں کے ساتھ ہی ٹریٹ کیا جاتا ہے۔ ا س بارے میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے خصوصی طور پر حاملہ خواتین کو تشنج سے بچائو کے ٹیکے ضرور لگانے چاہئیں اور حادثے کا شکار ہونے والے مریضوں کو انٹی ٹیٹنس ٹیکے ضرور لگوانے چاہئیں۔
تشنج سے بچائو کیلئے لاہور کے سرکاری ٹیچنگ ہسپتال میں کوئی وارڈ موجود نہیں
Jan 19, 2015