ضمیر اور باطن

Jan 19, 2015

فرمان اقبال

اپنی ذہنی سرگرمیوں کے نتائج سے مغلوب ہونے کے سبب جدید انسان کی روح مردہ ہو چکی ہے یعنی وہ اپنے ضمیر اور باطن سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ خیالات اور نظریات کی جہت میں اس کا وجود خود اپنی ذات سے متصادم ہے اور اقتصادی و سیاسی سطح پر وہ دوسروں سے مصروف پیکار ہے۔ اس میں اتنی سکت نہیں کہ اپنی بے رحم انانیت اور دولت حاصل کرنے کےلئے اپنی ناقابلِ تسکین بھوک پر قابو پا سکے۔ اسی بنا پر زندگی کے اعلیٰ مراتب کے لئے اس کی جدوجہد بتدریج ختم ہو رہی ہے۔ کتاب افکار اقبالؒ (مصنف ڈاکٹر جاوید اقبال)

مزیدخبریں