پٹرول کی شدید قلت برقرار،300 روپے لٹر تک فروخت، لوگوں کا احتجاج

لاہور + فیصل آباد + اسلام آباد (نیوز رپورٹر + نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران + نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی شدید قلت نے شہریوں کی نیندیں حرام کر دیں اور پٹرول کی شدید قلت برقرار رہی۔ آئندہ ماہ فروری میں پٹرول کا بحران پھر سے پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے پٹرول کی قلت پر شدید احتجاج شروع کردیا ہے۔ تمام پٹرول پمپوں پرگاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی رہیں جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ لاہور میں اتوار کے روز پٹرول نہ ہونے کی وجہ سے صارفین احتجاج کرتے رہے۔ کئی شہروں میں پٹرول بلیک میں 250 سے 300 روپے تک فروخت ہوتا رہا اور کئی مقامات پر پٹرول پمپ انتظامیہ اور شہریوں میں جھگڑے بھی ہوتے رہے۔ ترجمان وزیراعظم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایک دو دن تک پٹرول بحران پر قابو پا لیا جائیگا۔ چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے (آج) پیر کو آئل کمپنیوں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جس میں تمام کمپنیوں کو آئل سٹاک گراف بھی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ آئل کمپنیاں 20دن کا آئل سٹاک رکھنے کی پابند ہیں اور تمام کمپنیوں کے سٹاک گراف دیکھنے کے بعد جرمانے کئے جائیں گے کہ انہوں نے 20دن کا سٹاک کیون نہیں رکھا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے نوٹس لینے اور سی این جی سٹیشن کھولنے کے اقدام کے باوجود پٹرول کے بحران پر قابو نہ پایا جا سکا اور شدید قلت برقرار رہی۔ پمپوں پر 24 گھنٹے نہ ختم ہونے والی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، اس کے باعث سٹاف اور شہریوں میں جھگڑے ہوتے رہے، کئی پٹرول پمپوں پر خواتین اور بچے بھی پٹرول کے حصول کیلئے خالی بوتلیں اٹھائے قطاروں میں کھڑے رہے۔کئی شہروں میں پٹرول بلیک میں 250 سے 300 روپے لٹر تک فروخت ہوتا رہا۔ لاہور کے علاوہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، قصور، سانگلہ ہل، شرقپور شریف، فیصل آباد، سیالکوٹ، ملتان ، شیخوپورہ اور سرگودھا، نارووال، حجرہ شاہ مقیم، پیر محل، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ سمیت پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بھی پٹرول کی شدید قلت رہی۔ دوسری طرف ایم ڈی پی ایس او کی پٹرول بحران میں معطلی کے بعد کسی دوسرے افسر کو عہدے پر نہیں لگایا گیا۔ سوئی ناردرن کے ترجمان نے کہا ہے کہ لاہور کے سی این جی سٹیشنز کھولنے سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ اتوار کو سوئی ناردرن ذرائع کے مطابق موسم میں بہتری کے باوجود گیس کی طلب 3ارب معکب فٹ پر برقرار ہے، سسٹم کو ایک ارب 40کروڑ معکب فٹ گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ سوئی ناردرن ذرائع کے مطابق لاہور کے 100سی این جی سٹیشنز کھولنے سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں سٹیشنز فوری طور پر کھولنا ممکن نہیں۔ علاوہ ازیں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں 48 فیصد تیل پی ایس او درآمد کرتا ہے۔ باقی تیل دیگر نجی ادارے درآمد کرتے ہیں۔ بحران ختم کرنے میں 5 سے 8 دن لگ سکتے ہیں، تیل اضافی درآمد کیا جا رہا ہے۔ ہنگامی طور پر کچھ دباؤ ختم کرنے کیلئے ہفتہ اتوار کو پابندی کے باوجود سی این جی سٹیشن کھولنے کی ہدایت کی گئی۔ مزید براں ترجمان وزیراعظم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایک دو دن تک پٹرول بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ پٹرول بحران کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاپان عباسی کی زیرصدارت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا اجلاس ہوا۔ نجی ٹی وی کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہنگامی بنیادوں پر پٹرول کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔ علاوہ ازیں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزارت پٹرولیم کے سینئر افسروں کو معطل کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے، پٹرول کی قلت کی تحقیقات کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ پی ایس او ملک بھر میں یومیہ 6 ہزار 700 ٹن پٹرول سپلائی کر رہا ہے۔ لاہور کیلئے سپلائی بڑھا دی ہے۔ پی ایس او کے پمپس سے پٹرول مل رہا ہے، دیگر کمپنیوں کے پاس تیل کے ذخائر کم ہیں۔ پی ایس او لاہور میں 8 لاکھ لٹر پٹرول سپلائی کرتا ہے، پٹرول کی قلت کا تعلق مالی معاملات سے نہیں، آئندہ ہفتے سپلائی بہتر ہو جائے گی۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق پٹرول کی قلت برقرار ہے اور پٹرول پمپوں پر لمبی لائنیں لگی رہیں، بلیک میں پٹرول 250 روپے لٹر تک فروخت ہوتا رہا۔ مریدکے شیخوپورہ روڈ پر پٹرول ڈلوانے پر ہنگامہ آرائی ہو گئی جس پر پولیس اہلکاروں کے لاٹھی چارج کے جواب میں شہریوں کے تشدد سے 2 اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ عوام سارا دن پمپوں پر گو نواز گو کے نعرے لگاتے رہے۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف اور گرد و نواح میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔ شہری سڑکوں پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں اور رکشہ موٹر سائیکلوں کو دھکا لگانے پر مجبور ہو گئے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق پٹرول کی شدید قلت رہی۔ کھلا پٹرول 300 روپے فی لیٹر تک فروخت ہوتا رہا۔ سانگلاہل سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سانگلاہل میں بھی پٹرول نایاب ہو گیا۔ حلقہ بھر میں ایجنسیوں پر 120 روپے سے 130 روپے میں فروخت فروخت ہوتا رہا۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق پٹرول فی لیٹر 120روپے سے 150روپے تک بلیک میں فروخت ہوتا رہا۔ کاریں، موٹر سائیکل سوار تمام دن مارے مارے پھرتے رہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد ضلع بھر میں پٹرول کا بحران شدت اختیار کر گیا، غیرقانونی ایجنسیوں پر پٹرول 2 سو روپے فی لیٹر فروخت ہوتا رہا۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق پچاس ہزار ٹن فیول لے کر ایک اور جہاز 22 جنوری کو کراچی پہنچے گا۔ پی ایس او ذرائع کے مطابق کراچی کی بندرگاہ پر 22 جنوری کو لنگرانداز ہونے والا جہاز دسمبر میں کھولے گئے ٹینڈر کی ڈلیوری ہے۔ پانچ روز میں پہنچنے والی سپلائی ملک کی موجودہ طلب کو محض تین دن پورا کر سکے گی۔

ای پیپر دی نیشن