مغربی کنارے میں کشیدگی صہیونی فوج کی فائرنگ ایک فلسطینی شہید

بیت المقدس (رائٹرز، این این آئی) مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے یہودی خاتون پر فائرنگ کا الزام لگا کر فائرنگ کر کے فلسطینی لڑکے کو شہید کردیا۔جس کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ادھر فوج نے فلسطینی مزدوروں کو کام کی جگہ سے دوسرے مقامات پر منتقل ہونے کا حکم دیدیا ہے۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے خاتون کو بیت اللحم کے قریب ٹیکور کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حملہ آور کو ڈھونڈ کر انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا بستیوں کے منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔ ادھر فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر 2015 ء کے بعد سے فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ میں غزہ کی پٹی کے عوام بھی حسب معمول ہرطرح کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ پچھے ساڑھے تین ماہ کے عرصے میں جہاں بڑی تعداد میں مغربی کنارے کے شہریوں کو شہید کیا گیا وہیں غزہ کی پٹی کے 25 شہریوں کو بھی شہید اور 1400 کو زخمی کیا گیا ہے۔غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تحریک انتفاضہ کے دوران شہید ہونیوالے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے براہ راست گولیاں ماری گئی تھیں۔ ہسپتالوں میں لائے گئے شہداء کے جسد خاکی سے پتا چلتا تھا کہ صہیونی فوجیوں نے انہیں شہید کرنے کی نیت سے گولیاں ماریں کیونکہ بیشتر شہداء کے بالائی جسم بالخصوص سر،گردن، سینے اور چہرے پر گولیاں ماری گئی تھیں۔ نیز فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کیلئے عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین پرحملوں کے علاوہ قابض فوجیوں نے دانستہ طورپر کئی بار کھیتوں میں کاشت کاری میں مصروف فلسطینیوں کو بھی اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد کسان بھی شہید ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن