قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل سے متعلق ترمیمی بل پھر مو¿خر

اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل دائر کرنے سے متعلق 24ویں آئینی ترمیم کا بل پر ایک بار پھر موخر کر دیا گیا، اپوزیشن ارکان کمیٹی نے کہا کہ جب تک پانامہ کیس کا معاملہ حل نہیں ہوتا بل کو موخر کیا جائے، قانون سازی ہونی چاہئے مگر یہ وقت موزوں نہیں کہ عدلیہ کے ازخود نوٹس کے معاملے کو چھیڑا جائے، کمیٹی نے مقدمات کے عدالتوں سے باہر متبادل طریقہ کار سے حل اور مقدمات کے ا خراجات سے متعلق 2 بل منظور کر لئے۔جماعت اسلامی کی رکن کمیٹی عائشہ سید نے ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے حکومت سے امریکہ سے رابطے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ڈا کٹر عافیہ صدیقی کے معاملے کو وزیر اعظم نواز شریف نے کئی بار اٹھایا ہے، اب بھی ڈا کٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے امریکی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے۔گزشتہ روزکمیٹی کا اجلاس چیئر مین چوہدری محمود بشیر ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل دائر کرنے سے متعلق 24ویں آئینی ترمیم کے بل پر بحث ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے کمیٹی رکن سید نوید قمر نے کہا کہ جب تک پانامہ کیس کا معاملہ حل نہیں ہوتا بل کو موخر کیا جائے جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ یہ اہم بل ہے اس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے جسکا جواب دیتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ ہم سیاست نہ کریں تو پھر کیا کریں؟ تحریک انصاف کے کمیٹی رکن علی محمد خان نے کہا کہ قانون سازی ہونی چاہئے مگر یہ وقت موزوں نہیں کہ عدلیہ کے ازخود نوٹس کے معاملے کو چھیڑا جائے۔ جس کمیٹی نے اعلیٰ عدلیہ کے از خود نوٹس لینے کے اختیارات کو محدود کرنے سے متعلق آئین میں ترمیم کرنے کا بل موخر کردیا۔ وفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے تنازعات کے حل کیلئے متبادل طریقہ کار کے بل پر کہا کہ یہ اہم اور اچھا بل ہے، عدالت سے باہرتنازع حل ہونا اچھی بات ہے،تنازعات سے متعلق بل پہلے مراحلے میں صرف اسلام آباد میں نافذ کریں گے۔ کمیٹی رکن علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ دونوں چند بلاگرز اٹھائے گئے ہیں، ان پر لگائے گے الزامات سچ ہیں یاجھوٹ ہمیں نہیں پتہ،اگر بلاگرز توہین رسالت کے مرتکب ہوتے ہیں تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بلاگرز کے معاملے کی تحقیقات وزارت داخلہ کر رہی ہے۔
بل پھر مو¿خر

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...