اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ میں ٹرسٹ کی زمین پر قبضے سے متعلق کیس میں بابا رحمتے کا ذکر ایک بار پھر چھڑ گیا، انجمن تعلیم نسواں کے وکیل نے کہا کہ ملک بابا رحمت اور بابے رحمتے پر چل رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت خواہ ہوں، بابا رحمت کا نام دوبارہ نہیں لینا چاہتا تھا۔ جمعرات کو گوجرانوالہ میں ٹرسٹ کی زمین پر قبضہ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بڑاجید آدمی تھا، جس نے 1940 میں 99 کنال زمین تعلیمی مقاصد کے لیے وقف کی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تعلیمی مقاصد کے لیے زمین دینے والے شخص کا کیا نام تھا ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ زمین دینے والے کا نام میاں رحمت تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا پھر تو بابا رحمتاہی ہوا وکیل نے کہا کہ یہ ملک بابا رحمت اور بابے رحمتے پر چل رہا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت خواہ ہوں، بابا رحمت کا نام دوبارہ نہیں لینا چاہتا تھا ۔ ڈی سی گوجرانوالہ نے کہا کہ ٹرسٹ کی زمین کے مکمل سروے اور رپورٹ کے لیے مزید وقت دے دیں چیف جسٹس نے کہا کہ متبادل اور بہتر زمین دیں نہیں تو زمین سے تجاوزات اٹھانے کا حکم دے دیں،زمین پر کچی آبادی نہیں بڑی بڑی عمارتیں بن گئیں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
ٹرسٹ کی زمین پر قبضہ کیس: سپریم کورٹ میں بابا رحمتے کا ذکر چھڑ گیا
Jan 19, 2018