چیف جسٹس حلف‘ تقریب میں اپوزیشن ارکان نے شرکت نہیں کی

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان کے چھبیسویں چیف جسٹس‘ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ایوان صدر میں تقریب حلف برداری میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے شرکت نہیں کی۔ نئے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے چیدہ چیدہ ارکان شریک تھے۔ سپیکر‘ چیئرمین سینیٹ اور مسلح افواج کے سربراہوں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ حلف اٹھانے کے بعد صدر ڈاکٹر عارف علوی‘ وزیراعظم عمران خان اور مسلح افواج کے سربراہوں نے ایوان صدر کے ایک کمرے میں نصف گھنٹہ تک میٹنگ کی۔ میٹنگ کے کمرہ سے باہر ایوان صدر کی لابی میں موجود وکلاء اور دوسرے شرکاء چیف جسٹس کے اس بیان پر رائے زنی کرتے رہے جو انہوں نے جمعرات کے روز فل کورٹ ریفرنس میں دیا تھا۔ ان کا یہ بیان اخبارات میں بھی نمایاں طور پر شائع ہوا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فل کورٹ ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو سویلین معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ بعض قانون دانوں کا خیال تھا کہ نئے چیف جسٹس کے ساتھ مسلح افواج کے سربراہ شاید اسی موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہوں۔ نئے چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس میں بیان ان کی فکر کی عکاسی کرتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سویلین اور فوجی اداروں میں ڈائیلاگ کی تجویز بھی پیش کی اور یہ کہا کہ سب اداروں کو مل بیٹھ کر غور کرنا چاہئے کہ غلطیاں کہاں سرزد ہوئیں۔ نئے چیف جسٹس نے سوموٹو کی بھی حدود مقرر کر دی ہیں ان کا کہنا تھا وہ سوموٹو نوٹس اس صورت میں لیں گے جبکہ کوئی دوسرا راستہ نہ موجود ہو۔ قانون دانوں کا خیال تھا اپنے پیش رو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی طرح وہ آرٹیکل (3) 184 کے تحت سوموٹو نوٹسز بہت کم لیں گے صرف اہم قومی ایشوز پر وہ اس آپشن کو استعمال کریں گے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اس بات پر بھی زور دیتے رہے ہیں کہ پولیس میں اصلاحات کی ضرورت ہے وہ جھوٹی شہادت اور جھوٹے گواہوں کا قلع قمع کریں گے۔ جھوٹی شہادت کا خاتمہ ان کا ایک بڑا ہدف ہے۔ چیف جسٹس کھوسہ نے کہا کہ وہ جھوٹی شہادت کے خلاف ڈیم بنانا چاہتے ہیں۔ نئے چیف جسٹس جلد سے جلد مقدمات بھی نمٹانے کا عزم رکھتے ہیں۔ لوگوں کو جلد انصاف فراہم کرنے کی ہمیشہ سے بات ہوتی رہی ہے لیکن نئے چیف جسٹس اس پر عملدرآمد کریں گے۔ حلف برداری کے بعد نئے چیف جسٹس صدر علوی کے ساتھ اس ہال میں بھی گئے جہاں مہمانوں کی چائے اور بسکٹ سے تواضع کی گئی۔ صدر اور چیف جسٹس سے ہاتھ ملانے والے وکلائ‘ ججوں اور دوسرے شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جنہوں نے نئے چیف جسٹس کو اپنا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...